اجتہادی مسائل میں بعض مشائخ سے علمی اختلاف پر طلباء کا مطلوب رویہ!!!

سلف کے دور سے ہی اجتہادی مسائل میں دو یا زیادہ آراء موجود رہی ہیں۔ ایک فریق ایک موقف رکھتا تو دوسرا اس سے مختلف، اور یہ خالصتا علمی نوعیت کا اختلاف ہوتا تھا جو کہ نصوص سے اجتہاد و استدلال کرنے کے نتیجے میں وقوع پذیر ہوا۔ اور بعینہ آج بھی علماء و مشائخ میں علمی نوعیت کا اختلاف پایا جاتا ہے۔ لیکن آج مصیبت یہ در آئی ہے کہ ایسے اختلاف کی صورت میں علماء و مشائخ سے تعامل میں میڈیا و سوشل میڈیا کی وجہ سے بہت زیادہ مشکلات در آئی ہیں اور علماء سے وابستگان کے رویے وہ نہیں جو شریعت کو مطلوب ہیں۔ یہاں ہم اپنے جیسے ان طلباء کیلئے کچھ باتیں درج کرنا چاہتے ہیں جو ایسی صورت میں سوشل میڈیا پر اپنی رائے ظاہر کرنا چاہتے ہیں یا کچھ ری ایکٹ کرنا چاہتے کہ ہمارا شرعی مطلوب رویہ کیا ہونا چاہئے؟
1) سب سے پہلے یہ ذہن نشین رکھیں کہ علماء معصوم عنہ الخطا نہیں ہوتے، لیکن ہمیں ان کی نیتوں کو نہیں کھوجنا چاہئے۔ اگر ہمیں کسی عالم میں غلطی نظر آئے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس نے یہ موقف غلط ارادے اور بری نیت کے تحت اپنایا ہے۔
2) کسی عالم سے اختلاف کی صورت میں اس کی علمی حیثیت اور خدمات کو مدنظر رکھیں۔
3) کسی بھی عالم کے بارے تجزیہ و تبصرہ کرتے ہوئے اپنا قد کاٹھ ضرور دیکھیں۔ کئی دفعہ مشاہدہ کیا کہ ایک سطحی علم کا حامل طالب علم، پختہ و راسخ علماء پر بے لاگ تبصرے کر رہا ہوتا ہے۔
4) سوشل میڈیا پر پوسٹ کے وقت دیکھیں کہ آپ کی کسی عالم کے بارے یہ پوسٹ کا محل ہے؟ اور کیا یہاں اس پوسٹ کے کرنے سے اصلاحی مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ کی پوسٹ سے ماحول مزید مکدر ہوجائے گا اور تنفر مزید شدت اختیار کرے گا؟
5) بہت سے طلباء فیس بک پر مشہور شخصیات بالخصوص علماء و مشائخ کو نشانہ بنا رہے ہوتے ہیں، جس کی وجہ شہرت پسندی یا توجہ کا حصول ہوتا ہے۔ یہ بذات خود انتہائی گھٹیا انداز ہے۔
6) یہ یاد رکھیں کہ ایک عالم کا عالم کے بارے تبصرہ کرنا اور ایک طالب علم کا کسی عالم کے بارے تبصرہ کرنا، ان دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ہمارے اکابر و سلف اس حوالے سے محتاط رویوں کے حامل تھے۔
7) یہ بھی یاد رکھیں کہ قیامت کے روز زبان کی کھیتیاں (حصائد الالسنۃ) کاٹنی پڑیں گی۔ کہیں ہم زبان کی کمائی کی وجہ سے اوندھے منہ نہ پڑے ہوں۔ (ما یلفظ من قول الا لدیہ رقیب عتید)
8) یہ بھی ذہن میں رہے کہ آپ کے منفی تبصرے اصلاح کا سامان تو نہیں کریں گے لیکن عام لوگوں کو علماء کے خلاف بولنے کا اذن عام ضرور دیں گے۔

🖊️ ابو الطیب محمد نصیر علوی