سوال (5645)

ایک بھائی نے جامع ترمذی سے ایک حدیث سینڈ کر کے سوال کیا ہے کہ کیا لیٹ کر نفل نماز پڑھنا اختیاری طور پر جائز ہے؟ اور کیا نفل نماز آسانی اور سہولت کے لیے کرسی وغیرہ پر بیٹھ کر بھی پڑھ سکتے ہیں؟

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الرَّجُلِ وَهُوَ قَاعِدٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ صَلَّى قَائِمًا فَهُوَ أَفْضَلُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ صَلَّى قَاعِدًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ صَلَّى نَائِمًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَاعِدِ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍوَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ،‏‏‏‏ وَالسَّائِبِ،‏‏‏‏ وَابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ،‏‏‏‏

عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے آدمی کی نماز کے بارے میں پوچھا جسے وہ بیٹھ کر پڑھ رہا ہو؟ تو آپ نے فرمایا: جو کھڑے ہو کر نماز پڑھے وہ بیٹھ کر پڑھنے والے کے بالمقابل افضل ہے، کیونکہ اسے کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے آدھا ثواب ملے گا، اور جو لیٹ کر پڑھے اسے بیٹھ کر پڑھنے والے سے آدھا ملے گا؟

جواب

تنفل القاعد والمضطجع https://share.google/Z1Z6IvHaruk07Csm3
اس لنک میں تفصیل دیکھ سکتے ہیں، لیٹنے کی حالت میں نفل کا جو تذکرہ ہے، اس کو بعض اہل علم مدرج کہتے ہیں، بعض نے وہم کہا ہے، بعض نے قبول بھی کیا ہے، پھر انہوں نے دیگر روایات کو دیکھ کر مریض کے ساتھ تخصیص کی ہے، مریض نماز پڑھ سکتا ہے، عام آدمی کے لیے اجازت نہیں ہے، یہ بحث کا خلاصہ ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ