سوال

شیخ محترم! علاج کے طور پر دانتوں پر خول (کور) چڑھانا درست ہے؟ اور اگر خول چڑھ جائے تو کیا وضو وغیرہ میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جن لوگوں کے دانت بیماری، حادثہ یا بڑھاپے کی وجہ سے خراب یا ختم ہو جاتے ہیں، وہ عموماً علاج وغیرہ کے لیے مصنوعی دانت یا دانتوں پر خول (کور) لگواتے ہیں، اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے، ان کا وضو اور غسل دونوں صحیح ہونگے۔ کیونکہ مسلمہ شرعی و فقہی قاعدہ ہے:

“الضرورات تبیح المحظورات”.

ضرورتیں (مجبوریاں) بعض اوقات ممنوع چیزوں کو بھی جائز قرار دیتی ہیں۔

لہٰذا اگر علاج یا مجبوری کی بنا پر دانت پر خول چڑھایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، اس سے وضو یا غسل پر کوئی اثر نہیں پڑتا، وضو اور غسل دونوں صحیح ہوں گے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ