علم رجال ایک قدیم اور نادرعلم ہے۔

مَارَأَيْت لِلْقَلْبِ أَنْفَعَ مِنْ ذِكْرِ الصَّالِحِينَ.

میں نے دل کے لیے نیک لوگوں کے تذکرے سے بڑھ کے کوئی چیز نفع مند نہیں دیکھی۔

تاریخ اسلام ایسے مایہ ناز قابل فخر شخصیات سے بھری ہوئی ہے جن کی دین اسلام کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ان میں مفسرین کرام، محدثین عظام، فقہا امت، ادباء و شعراء ماہرین علوم القرآن وعلوم الحدیث، قراءکرام اور سیرت نگار شامل ہیں۔
علم رجال ایک قدیم اور نادرعلم ہے۔
اللہ تعالیٰ نے بھی بذریعہ وحی اپنے منتخب انبیاء پرجوکتابیں نازل فرمائیں اس میں بھی بعض افراد کےتذکرے موجود ہیں. شخصیات کو پڑھنا جس قدردلچسپ ہوتااسی قدران پر لکھنا مشکل بھی ہوتا ہے کیونکہ تذکرہ نگاری اپنے خیالات اپنی کہانی اورافسانے کا نام نہیں بلکہ منتخب شخصیت کی تفصیلات جمع کرنے کیلئے بڑی عرق ریزی اور مغز ماری کرنا پڑتی ہےبعض اوقات کئی کئی کتابیں،مضامین، اخبارات ورسائل کھنگالنے پڑتے ہیں۔
تذکرے اور سوانح ظاہر ہے کہ قابل ذکر شخصیات کے ہی لکھے جاتے ہیں

اسی سلسلے کی کڑی میں راقِمُ الْحُرُوف نے علماء کرام کے تعارف کا سلسلہ شروع کیا جو بحمد اللہ تعالی اب تک ساٹھ (60) سے متجاوز ہوچکا ہے اور اسی طرح پاکستان کی معروف درسگاہ مادرعلمی جامعہ سلفیہ فیصل آباد کا مختصر تعارف 10 قسطوں میں بھی نشر جو العلماء ویب سائٹ پر موجود ہے
نیچے لنک موجود ہے https://alulama.org/author/amjabrabbani/

سوانح حیات کی افادیت
سوانح حیات کی اہمیت کئی پہلوؤں سے ہوتی ہے۔ یہ انسانی تجربات، کامیابیوں، ناکامیوں، اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے میں مدددیتی ہے۔
☆ سوانح حیات کے ذریعے ہم تاریخ کو سمجھ سکتے ہیں مشہور شخصیات کی زندگی میں پیش آنے والے مسائل اور ان کے حل سے ہمیں عملی زندگی میں مفید رہنمائی ملتی ہے۔
☆ کامیاب لوگوں کی داستانوں سے ہمیں حوصلہ ملتا ہے اور ہم اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لیے متاثر ہو سکتے ہیں۔
☆ سوانح حیات میں شامل شخصیات کے معاشرتی اور سماجی روابط ہمیں معاشرتی ڈھانچے اور رشتوں کو سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔
☆ سوانح حیات کے مطالعے سے ہمیں یہ جاننے کا موقع ملتا ہے کہ مختلف حالات میں انسان کیسے ردعمل دیتے ہیں اور کس طرح کے فیصلے کرتے ہیں۔

دعا ہے اللہ تعالٰی ہم سب کو اعمال خیر کی توفیق عطا فرمائے اور قرآن وحدیث کی نشرواشاعت کو ہمارا معمول بنا دے، آمین یا رب العالمین۔

راقِمُ الْحُرُوف حافظ امجد ربانی

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں حق کی فتح