سوال (3056)
کیا امام بیٹھ کر خطبہ دے سکتا ہے؟
جواب
کوئی شدید عذر ہو تو تب بیٹھ کر خطبہ دیا جا سکتا ہے، جیسے شدید بیمار ہو، مفلوج ہو اور اس کے برعکس خطبہ و بیان کھڑے ہو کر دینا چاہیے ہے کہ یہی سنت ہے اور جو کوئی عموما یا کبھی کبھار بیٹھ کر خطبہ جمعہ دیتا ہے، وہ رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کی سنت و طریقے کی مخالفت کر رہا ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
خطبہ جمعہ میں اصلا یہی ہے کہ یہ حالت قیام میں ہی دیا جائے ، بلا عذر شرعی کے قیام کا چھوڑنا جائز نہیں۔ ارشاد ربانی ہے:
“وَاِذَا رَأَوْا تِجَارَۃً اَوْلَھْوَن انْفَضُّوْا اِلَیْھَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی بھر قیام ہی کے ساتھ جمعہ کا خطبہ دیا ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے:
“أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخطب قائما ثم يجلس ثم يقوم فيخطب قائما، فمن نبأك أنه كان يخطب جالسا فقد كذب”
لیکن کسی عذر و تکلیف ومرض کی صورت میں بیٹھ کر خطبہ دینے کا جواز نکلتا ہے۔ اس لیے کہ فقہی قاعدہ ہے کہ:
“الضرورات تبيح المحظورات”
لیکن یہی معذور امام اگر دوران خطبہ قیام پر قادر ہو جاتا ہے تو اس پر پھر قیام واجب تھڑے گا اس لیے کہ فقہی قاعدہ ہے:
“إذا زال العذر عاد الأمر إلى الوجوب الأصلي؛ بالفاظ دیگر: الضرورات تقدر بقدرها”
مصنف ابن أبي شيبة میں حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق آیا ہے کہ جب وہ عمر رسیدہ ہو گئے تو آپ نے بیٹھ کر خطبہ دیا تھا۔
عن الشعبي قال أول من خطب جالسا معاوية حين كبر وكثر شحمه وعظم بطنه۔
[مصنف ابن أبي شيبة ، رقم : ٥٢٩٩]
والله تعالى أعلم والرد إليه أسلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ
جمعہ و عیدین کا خطبہ کھڑے ہو کر دینا مسنون ہے، بلا عذر بیٹھ کر دینا خلاف سنت ہے۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ