سوال (5641)
امام صاحب کو یقین تھا کہ میرا وضو ہے اور آ کر مصلیٰ امامت پر کھڑے ہوئے، تکبیر ہوئی انہوں نے نماز پڑھانی شروع کر دی، پہلی رکعت میں قیام کی حالت میں تھے کہ ان کو اچانک یاد آیا کہ میرا تو وضو ہی نہیں ہے، غور کرتے رہے کہ شاید میں نے وضو کیا ہو، آخر اس نتیجے پر پہنچے کہ میرا وضو نہیں ہے، ویسے عموماً وہ باوضو رہتے ہیں. آخر کار اسی کشمکش کے اندر کہ وہ کیا کریں کیا نہ کریں؟ نماز توڑ دیں یا نہ توڑیں؟
آخر کار وہ پوری نماز پڑھا بیٹھے، اب اس حوالے سے کیا حکم ہے؟
جواب
اگرچہ صحیح بات یہی تھی کہ امام صاحب کو نماز توڑ کر باہر آ جانا چاہیے تھا اور کسی کو اپنی جگہ پر مصلے پر کھڑا کر دینا چاہیے تھا جو کہ مسنون طریقہ ہے۔ اس طریقے پر کسی کو آگے کرنا بہت ضروری تھا، البتہ حالات کچھ ایسے بن گئے کہ یہ کام ممکن نہ ہو سکا، یہ لاعلمی تھی۔ اب ہمارے ہاں مقتدیوں کی نماز درست ہے ان شاء اللہ، اور امام صاحب دوبارہ نماز پڑھے گے۔ ایسی باتوں کو عوام میں چرچا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بعض لوگ لا علم ہوتے ہیں، بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور معاملہ بگاڑ دیتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ