سوال (2098)
امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنے کے حوالے سے رہنمائی فرمائیں، ایک بھائی کا کہنا تھا کہ امام صاحب ایک آیت پڑھ کے اس قدر وقفہ دے کہ مقتدی وہ آیت پڑھ لیں۔
جواب
نماز میں سورة فاتحہ پڑھنی فرض ہے۔ خواہ امام کی اقتداء میں ہوں یا انفرادی طور پر۔
[کتاب القراءة خلف الامام:121,سندہ حسن]
امام کے پیچھے قرات کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں:
(1): امام ایک آیت پڑھ کر وقفہ کرے تو اس سکتہ میں پڑھنا۔
(2): مکمل فاتحہ پڑھنے کے بعد وقفہ دے قرات شروع کرنے سے پہلے تو اس صورت میں پڑھ لیں۔
(3 : اگر امام وقفہ نہیں دیتا یا کم دیتا ہے تو اس صورت میں امام کے ساتھ ساتھ ہی فاتحہ پڑھ سکتے ہیں۔ لاحرج
[القراءة خلف الإمام للبخاري: 165]
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْبُخَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: ” لِلْإِمَامِ سَكْتَتَانِ فَاغْتَنِمُوا الْقِرَاءَةَ فِيهِمَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ.
امام کے دو سکتے ہیں۔ان میں سورة فاتحہ کو غنیمت جانو
[القراءة خلف الإمام للبخاري ١/٦٥، البخاري (ت ٢٥٦ سندہ،حسن]
لہذا جیسے بھی ممکن ہو فاتحہ پڑھ لیں ، اس کے بغیر نماز نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ