سوال (3174)

اگر امام کسی کام کی وجہ سے لیٹ ہو گیا ہے اور نیا امام کھڑا نماز پڑھا رہا ہے تو پرانا امام آنے پہ نیا امام پیچھے ہٹ جائے گا پرانا امام نماز پڑھائے گا، ایسی صورت میں پرانے امام کی اگر رکعت کم ہے تو کیسے اپنی نماز پوری کرے گا؟

جواب

مستقل امام جماعت کروانے والے کی اقتدا میں نماز پڑھیں گے اور جو رکعت یا رکعات تہ گئی ہوں، انہیں امام کے سلام پھیرنے کے بعد پوری کریں گے، تفصیل احادیث صحیحہ میں موجود ہے۔
والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

مستقل مقرر شدہ امام اگر کسی نماز کے لیے کسی مجبوری کے باعث بروقت نہ پہنچ سکے تو حاضرین میں سے کسی بھی اہل شخص کو اس نماز کے لیے امام مقرر کیا جاسکتا ہے اور اس کی امامت کے دوران مستقل امام صاحب تشریف لے آئیں تو وہ اس عارضی امام کے پیچھے ہی نماز پڑھیں گے۔ اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا واضح عمل حدیث مبارکہ میں موجود ہے۔

“أَنَّهُ كَانَ فِي سَفَرٍ فَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ، فَاحْتَبَسَ عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَقَدَّمُوا ابْنَ عَوْفٍ فَصَلَّى بِهِمْ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى خَلْفَ ابْنِ عَوْفٍ مَا بَقِيَ مِنَ الصَّلَاةِ فَلَمَّا سَلَّمَ ابْنُ عَوْفٍ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَضَى مَا سُبِقَ بِهِ ”
[سنن النسائی، کتاب الطھارۃ، باب کیف المسح علی العمامۃ : حدیث 109]

ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تاخیر ہوگئی تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو امامت کے لیے کھڑا کردیا، اور جب ایک رکعت پڑھی جاچکی تھی تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ نے سیدنا ابن عوف کے پیچھے نماز پڑھی اور جو رکعت چھوٹ گئی تھی وہ آپ نے امام کے سلام پھیرنے کے بعد اٹھ کر ادا فرمائی۔ لہذا عارضی امام پیچھے نہیں ہٹے گا۔ نماز برقرار رکھے گا۔

فضیلۃ العالم امان اللہ عاصم حفظہ اللہ