سوال (693)

“امام کے لیے داڑھی لازمی ہے ، جاہلی معاشروں کی لگائی ہوئی پابندیوں میں سے ایک پابندی ہے” یہ کہنے والا خود ایک حافظ ہے ، اب اس کو کیا جواب دیا جائے ؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مؤکدہ سنت کو جاھلی دور کی بات کہنے والا دراصل خود اسی دور کی باقیات میں سے ہے ، ایسے نظریے اور خیالات کا حامل شخص دین کو نقصان پہنچانے والا ہے۔ امامت سے معزول کردینا چاہیے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

حدیث میں آتا ہے کہ “ائمتكم خياركم” اور سلف صالحین کے طرز عمل بھی اس طرف ہے کہ باشرع چہرے کا اہتمام کرنا چاہیے ، ایسے شخص کو جس پر فسق کا فتویٰ لگ سکے مستقل طور پر امام نہیں بنانا چاہیے ، دلائل کا تقاضا یہی ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ بہت خطرناک بات ہے کہ جس کے عام علماء قائل ہیں اس کو جہالت کہا جائے نبی علیہ السلام نے تو مسجد میں تھوکنے والے شخص کو امامت سے فارغ کر دیا تھا ڈاڑھی کٹوانا تو مستقل گناہ ہے ۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ