سوال (5478)

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ صَلَّى رَكْعَةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَلَمْ يُصَلِّ إِلَّا أَنْ يَكُونَ وَرَاءَ الْإِمَامِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ السَّرْحِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَصَاعِدًا. قَالَ سُفْيَانُ:‏‏‏‏ لِمَنْ يُصَلِّي وَحْدَهُ.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، چنانچہ جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم اللہ اکبر کہو، جب وہ قراءت کرے تو خاموش رہو، اور جب وہ ﴿ غَيْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَيْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّيْنَ ﴾» پڑھے تو تم آمین کہو ، جب وہ رکوع کرے تو رکوع کرو ، جب وہ ( سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ ) کہے تو کہو ( اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ )’’ اے اللہ! اے ہمارے رب! تیرے ہی لیے تعریفیں ہیں‘‘جب وہ سجدہ کرے، تو تم سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔‘‘
ان احادیث کی وضاحت کر دیں۔ امام کے پیچھے الفاتحہ نا پڑھنے کا بیان ہے؟

جواب

اس پر کئی ہزار صفحات لکھے جا چکے ہیں، دین آج نازل نہیں ہوا، چودہ سو چھیالیس سال گزار چکے ہیں، اس پر چھوٹی بڑی کتابیں لکھی جا چکی ہے، اگرچہ مختلف فیہ مسئلہ رہا ہے، لیکن اس میں راجح یہ ہے کہ مقتدی پر قراءت فرض ہے، خواہ وہ امام ہو یا مقتدی، نفل ہو یا فرض ہو، شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کی کتاب توضیح الاحکام دیکھ لیں، حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کی کتاب دیکھ لیں، شاہ صاحب کی کتاب دیکھ لیں، ہمارے خلاف ضعیف روایات بیان کی جاتی ہیں، یا ایسی روایات بیان کی جاتی ہیں، جن کا مفہوم وہ نہیں ہوتا ہے، یا کسی کا قول ہوگا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ