سوال

ہماری مسجد میں ایک امام صاحب کو امامت و خطابت کرتے ہوئے تقریباً آٹھ، دس سال ہو گئے ہیں۔ ان کا جو نام گاؤں میں معروف ہے وہی اصل ہے، لیکن سرکاری کاغذات میں ان کے والد کے نام کی جگہ ان کے تایا کا نام درج ہے، جو ان کے والد محترم نے خود اپنے بھائی یعنی ان کے تایا کی رضا مندی سے لکھوایا تھا۔ اب جماعت میں سے ایک شخص کہتا ہے کہ ایسے امام کے پیچھے نماز نہیں ہوتی جس کے باپ کا نام ہی غلط لکھا ہوا ہو۔

اس مسئلے پر رہنمائی فرمائیں۔ نیز اب تو امام صاحب کے اپنے بچے بھی ہیں اور ان کے دادا کی جگہ بھی یہی تایا کا نام ہے، اور سرکاری کاغذات میں بھی وہی درج ہے۔ اگر اب یہ نام تبدیل نہ ہو سکے تو کیا حل ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

انسان کو اس کے والدکی نسبت سے ہی پکارا جانا چاہیے، جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

“اُدۡعُوۡهُمۡ لِاٰبَآئِهِمۡ”.  [الأحزاب: 05]

’’تم انہیں ان کے باپوں کی نسبت سے پکارو‘‘۔

اگر غلطی سے کاغذات میں کسی نے والد کی جگہ پر تایا کا نام لکھوا دیا ہے، تو اس میں مولوی صاحب کا تو کوئی قصور نہیں کہ آپ ان کے پیچھے نماز پڑھنا ہی چھوڑ دیں۔ ان کی ولدیت وہی ہے جو حقیقت میں ہے اور جو سب کے علم میں ہے۔ اس کے تایا کا نام سرکاری کاغذات میں اس کے والد اور تایا نے باہمی رضا مندی سے لکھوایا ہے، اس لیے یہ ان کی غلطی ہے۔ جس کی غلطی ہے اسکو اسی کے کھاتے میں ڈالیں، اس میں امام صاحب کو نہ رگیدیں، نہ ہی ان کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑیں۔ اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔

لہٰذا آپ حضرات ایسے مسائل میں نہ الجھیں، جن میں سوائے نقصان کے کوئی فائدہ نہ ہو۔ آپ ان امام صاحب کے پیچھے نماز وغیرہ پڑھیں، کیونکہ اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے، اور جو آدمی اس بات کو اچھال رہا ہے اسے بھی سمجھائیں کہ یہ امام صاحب کی غلطی نہیں ہے۔ اس طرح کی باتیں اور مسائل پیدا کر کے شر انگیزی کا باعث نہ بنیں۔

البتہ امام صاحب کو چاہیے کہ کوشش کرکے اپنے نام کی تصحیح کروا لیں۔ آج کل کے دور میں نام یا کسی بھی قسم کی کاغذی تصحیح کروانا بہت آسان ہو چکا ہے۔ اس سے نہ صرف وہ آدمی جس نے اعتراض کیا ہے خاموش ہو جائے گا، بلکہ آئندہ کے لیے بھی اس حوالے سے کسی کو کسی قسم کے اعتراض کا موقع نہیں ملے گا۔ اگر گاؤں، محلے یا مسجد کے مقتدی حضرات امام صاحب کے ساتھ تعاون کریں تو یہ مسئلہ بآسانی حل ہو سکتا ہے۔ لوگ کسی بھی عمر میں اپنا مکمل نام تبدیل کروالیتے ہیں، ان کو تو صرف ولدیت درست کروانی ہے، یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ امام صاحب اگر اپنے والد کا اصلی نام کاغذات میں درج کروا لیں، تو بڑوں کی کی گئی غلطی کی اصلاح بھی ہو جائے گی اور آئندہ اس طرح کے فتنے کا دروازہ بھی بند ہو جائے گا۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ