سوال (3886)
امام ذہبی رحمہ نے امام شافعی رحمہ اللہ کے بارے میں لکھا ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ سات دفعہ رمضان میں قرآن ختم کرتا تھا، نیز یہ بھی بتائیں کہ کیا اس طرح کی روایت ملتی ہے کہ تین دنوں سے پہلے قرآن نہ ختم کیا جائے۔
جواب
بعض اسلاف ایسا کرتے تھے، جیسا کہ شیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ کے مقالات میں سے ایک جلد میں تفصیل سے بحث ہے کہ کئی صحابہ کرام ایک رات میں قرآن مکمل کیا کرتے تھے، ان کے اوقات میں برکت تھی، ان کے دنوں میں برکت تھی، قراء حضرات بتاتے ہیں کہ ایک شخص اگر کوئی کام نہ کرے تو آج بھی ایسا ممکن ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
جی یہ بات ثابت ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ رمضان المبارک میں ساٹھ مرتبہ قرآن پاک مکمل کیا کرتے تھے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ حَيَّانَ، ثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ الرَّبِيعُ: سَمِعْتُ الشَّافِعِيَّ، يَقُولُ: «كُنْتُ أَخْتِمُ فِي رَمَضَانَ سِتِّينَ مَرَّةً» [حلية الأولياء وطبقات الأصفياء – ط السعادة ٩/١٣٤] سندہ، صحیح
اسی طرح سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی وتر کی ایک رکعت میں مکمل قرآن پڑھنا ثابت ہے۔
[سنن دارقطنی: 1655]
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُهْلُولٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ قُلْتُ لاَ يَغْلِبُنِى اللَّيْلَةَ عَلَى الْمَقَامِ أَحَدٌ فَجَاءَ رَجُلٌ حَتَّى وَضَعَ يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَىَّ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ عُثْمَانُ فَتَنَحَّيْتُ فَافْتَتَحَ الْقُرْآنَ فَقَرَأَهُ فِى رَكْعَةٍ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّمَا صَلَّيْتَ رَكْعَةً. قَالَ هِىَ وِتْرِى.
عبدالرحمن بن عثمان بیان کرتے ہیں ایک دفعہ میں نے سوچا کہ آج رات مجھے کوئی مقام ابراہیم سے الگ نہ کرسکے گا، ایک شخص آیا، اس نے میرے دونوں کندھوں کے درمیان ہاتھ رکھا، میں نے مڑکردیکھا تو وہ امیرالمومنین حضرت عثمان غنی ؓ تھے، میں پیچھے ہٹ گیا، انھوں نے قرآن کی تلاوت شروع کی اور ایک رکعت میں اسے پڑھ لیا، میں نے عرض کی اے امیرالمومنین! آپ نے ایک رکعت ادا کی، تو انھوں نے جواب دیا یہ میرے وتر تھے۔ [سندہ، حسن]
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ