سوال (4847)

امتحان میں نقل کرنا کیسا ہے؟ کیا اس طرح لی ہوئی ڈگری سے روزگار حاصل کرنا گناہ ہے، یہ بھی بتائیں کیا وہ روزگار حرام ہوگا؟

جواب

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

“قُلۡ يٰعِبَادِىَ الَّذِيۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَةِ اللّٰهِ‌ اِنَّ اللّٰهَ يَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِيۡعًا‌ اِنَّه هُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِيۡمُ” [الزمر: 53]

کہہ دے اے میرے بندو جنھوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بے شک اللہ سب کے سب گناہ بخش دیتا ہے۔ بے شک وہی تو بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا منع ہے، ندامت بھی توبہ ہے، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے، توبہ و استغفار کا راستہ اختیار کریں، صدقہ و خیرات کو اپنائیں، جو ہوا ہے، سو ہوگیا ہے، اب اللہ تعالیٰ کی رحمت پر نظریں رکھیں، مگر اس عمل کو استمرار کے ساتھ کریں، بس اب ہر کسی کو نہ بتائیں، بس نادم رہیں، اللہ تعالیٰ کافی ہے۔
اب رہ گیا ہے آگے کا معاملہ، سیدنا عبد اللہ بن عباس کا قول ہے کہ حرام حرکت حلال کو حرام نہیں کرتی، اگر آپ نے نوکری لی ہے تو وہ حلال ہے، اگرچہ حاصل کرنے کا ذریعہ یعنی پڑھائی میں خرابی واقع ہوئی ہے، بس آئندہ تعلیم و تعلم میں صحیح بات کی طرف چلیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ