سوال (5886)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ:
“إِنَّ الرَّجُلَ لَتَكُونُ لَهُ الْمَنْزِلَةُ عِنْدَ اللَّهِ، فَمَا يَبْلُغُهَا بِعَمَلٍ، فَمَا يَزَالُ اللَّهُ يَبْتَلِيهِ بِمَا يَكْرَهُ حَتَّى يُبَلِّغَهُ إِيَّاهَا.” المستدرك على الصحيحين للحاكم (1/347، رقم 787)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “یقیناً بندے کے لیے اللہ کے ہاں ایک درجہ (مقام) مقرر ہوتا ہے، لیکن وہ اپنے عمل سے وہاں تک نہیں پہنچ سکتا۔ پس اللہ تعالیٰ اسے ایسی آزمائشوں میں ڈالتا رہتا ہے جو اسے ناپسند ہوتی ہیں، یہاں تک کہ اسے اس درجے تک پہنچا دیتا ہے۔”شیخ محترم کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
جواب
یہ روایت حسن لذاتہ کے درجہ کی ہے۔
اسے امام ابو یعلی نے المسند:(6095 ،6100)،اسی سند سے بوصیری نے إتحاف الخيرة المهرة:4/ 412،413(3851 / 1) میں نقل کیا اور امام ابن حبان نے الصحیح:(2908)، موارد الظمآن:(693) میں، امام حاکم نے المستدرک:(1274) میں،امام بیھقی نے الآداب:(735)،شعب الإيمان:(9392) میں اور حافظ ابن حجر نے إتحاف المهرة:16/ 50 میں نقل کیا ہے۔
امام بیھقی اس روایت کے آخر پر کہتے ہیں:
ﻭﻓﻲ ﺫﻟﻚ ﺩﻻﻟﺔ ﻋﻠﻰ ﺃﻥ اﻟﻤﺼﻴﺒﺔ ﻗﺪ ﻳﻜﻮﻥ ﻓﻴﻬﺎ ﺭﻓﻊ اﻟﺪﺭﺟﺎﺕ ﺑﻌﺪ ﺗﻜﻔﻴﺮ اﻟﺴﻴﺌﺎﺕ
الآداب للبیھقی:(735)
اس حدیث کی سند حسن لذاتہ ہے
یحیی بن أیوب البجلی ثقہ کے قریب ہے اس پر امام ابن معین سے مبھم ویسیر سی جرح ہے جو ضبط واتقان میں ہلکی سی کمی کی طرف اشارہ کرتی ہے جبکہ آپ کے نزدیک اس کی توثیق ہی راجح ہے یوں اس کی روایت حسن کے مرتبہ سے نہیں گرتی ہے۔ والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ