سوال (5820)

انسان زیادہ سے زیادہ کتنے وزن تک انگوٹھی پہن سکتا ہے کوئی بھی انگوٹھی ہو لوہے کی یا چاندی کی کیا شریعت میں کوئی حد مقرر ہے اس کی؟

جواب

بعض روایات میں چاندی کی انگوٹھی کے بارے میں ایک مثقال کا ذکر ہے، لیکن اہل علم اس روایت کو ضعیف کہتے ہیں، لیکن ایک روایت میں یہ ہے کہ چاندی جس قدر چاہو، استعمال کرو، وہ روایت ہمارے نزدیک راجح ہے۔ چاندی کے استعمال میں قید نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

چاندی کی انگوٹھی کے متعین کے حوالے سے ترمذی کی جو روایت پیش کی جاتی ہے وہ ضعیف ہے۔

قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ حَدِيدٍ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا لِي أَرَى عَلَيْكَ *حِلْيَةَ أَهْلِ النَّارِ،‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَاءَهُ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ صُفْرٍ،‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا لِي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الْأَصْنَامِ،‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَتَاهُ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ،‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَالِي أَرَى عَلَيْكَ حِلْيَةَ أَهْلِ الْجَنَّةِ،‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ أَتَّخِذُهُ،‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مِنْ وَرِقٍ وَلَا تُتِمَّهُ مِثْقَالًا قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ،‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَاب،‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو،‏‏‏‏‏‏وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسْلِمٍ يُكْنَى أَبَا طَيْبَةَ وَهُوَ مَرْوَزِيٌّ. [ترمذی: 1785]

ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کے پاس لوہے کی انگوٹھی پہن کر آیا،آپ نے فرمایا: ”کیا بات ہے میں دیکھ رہا ہوں کہ تم جہنمیوں کا زیور پہنے ہو؟“ پھر وہ آپ کے پاس پیتل کی انگوٹھی پہن کر آیا،آپ نے فرمایا: ”کیا بات ہے کہ تم سے بتوں کی بدبو آ رہی ہے؟ پھر وہ آپ کے پاس سونے کی انگوٹھی پہن کر آیا،تو آپ نے فرمایا: ”کیا بات ہے میں دیکھ رہا ہوں کہ تم جنتیوں کا زیور پہنے ہو؟ اس نے پوچھا: میں کس چیز کی انگوٹھی پہنوں؟ آپ نے فرمایا: ”چاندی کی اور (وزن میں) ایک مثقال سے کم رکھو“۔
امام نسائی رحمہ اللہ نے منکر قرار دیا ہے:

قالَ أبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: هَذا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ
السنن الكبرى للنسائي ٨/‏٣٧٦ — النسائي (ت ٣٠٣) غیرُثابت

تنبیہ: مرد کے لیے سونے کے علاوہ کسی بھی دھات کی کوئی بھی انگوٹھی پہننے کی ممانعت نہیں.ممانعت کے حوالے سے تمام مرفوع روایات ضعیف ہیں. اور جن روایات میں تعین ہے کہ چاندی کی مقدار ایک مثقال سے کم ہو وہ ثابت نہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ