سوال (629)

کیا انسان کو غریب ہونا چاہیے یا امیر ہونا چاہیے ؟ یہ بتائیں کہ ان دونوں میں سے خیر کس میں ہے ۔

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غریب لوگوں کی فضیلت بیان فرمائی ہے ۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

اگر اختیار میں ہو تو دولت اللہ کی نعمت ہے، اس کے حصول کے لیے جائز کوشش و کاوش کرنے میں حرج نہیں! لیکن یہ ایسی نعمت ہے کہ اس کا نہ ہونا عیب نہیں ہے!
فقر و فاقے پر صبر و شکر کرنے کی فضیلت ہے، لیکن بذات خود فقر اور غریبی مانگنا اور اس کی تمنا کرنا درست نہیں ہے! واللہ اعلم
مال ہو تو نعمت ہے، نہ ہو تو یہ ایسی نعمت نہیں ہے کہ جس کا نہ ہونا عیب ہو!
ہر نعمت کے نہ ہونے کو عیب شمار کیا جائے تو اس طرح تو دنیا کے ہر شخص کے پاس بہت ساری نعمتیں نہیں ہوتیں!
پھر فقر و غنی بھی نسبی چیزیں ہیں، جو شخص کسی کے مقابلے میں امیر ہے، ہو سکتا ہے وہ کسی دوسرے کے مقابلے میں غریب ہو!
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ’الفقر أفضل أم المغنی’ کے جواب میں فرمایا ہے:
والفقر والغنى حالان يعرضان للعبد باختياره تارة وبغير اختياره أخرى….. ولا يجوز إطلاق القول بتفضيله على الآخر, بل قد يكون هذا أفضل في حال، وهذا أفضل في حال، وقد يستويان… انتهى [مجموع الفتاوى 11/123]

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ

انسان امیر ہو یا غریب بس ہر ہر حال میں دین کو اہمیت دے ، غربت بھی بعض اوقات انسان کو کفر کی طرف لے جاتی ہے اسی طرح دیگر مفاسد بھی ہیں قرض و وعدہ خلافی ، لیکن دولت بھی دین کے ساتھ ہو کئی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین امیری کے باوجود زاھد و عابد تھے اور دولت سے انسان دین کی خدمت بھی زیادہ کر سکتا ہے بنسبت فقر کے ، لیکن دولت کی حرص و لالچ نہ ہو بعض اوقات انسان دولت سے بھی دین ضائع کر دیتا ہے غرور و سرکشی وغیرہ ، اعتدال اور دین ساتھ ساتھ ہوں ۔
آج کل ایسا ہے کہ کچھ لوگ معاشی و معاشرتی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کرنے کے لئے بھی زہد و فقر کو بطور ڈھال استعمال کرتے ہیں ، حالانکہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا فقر اختیاری تھا اضطراری نہیں ۔
والله اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث حنظلہ ربانی حفظہ اللہ

ایسی غریبی جس میں محتاجی ہو کوئی دوسری رائے نہیں کہ یہ نہ صرف مرجوح بلکہ مکروہ ہے ، باقی ایسی غربت جس میں گزارا ہو اور محتاجی سے بچ جائے افضل ہے کیونکہ اس صورت میں حساب کم ہو گا اس کے لئے لازمی نہیں کہ بندہ غریب بنے امیر ہو کر بھی ایسی صورتحال اپنائی جا سکتی ہے جیسا کہ بندہ اپنے مال کو اللہ کی راہ میں خوب خرچ کرے اور تھوڑے پر قناعت کرے

فضیلۃ العالم محمد زبیر حفظہ اللہ