سوال (4373)
ایک شخص کسی سے پیسے بطور انویسٹمنٹ لیتا ہے، لیکن وہ خود کام نہیں کرتا ہے، آگے تیسرے بندے کو دے دیتا ہے، جو پرافٹ آتا ہے، اس میں سے اپنا حصہ رکھ پہلے بندے کو پرافٹ دیتا ہے۔ کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟
جواب
آپ کے سوال کے مطابق، اگر ایک شخص (عامل) کسی دوسرے شخص (رب المال) سے سرمایہ لے کر خود کاروبار نہ کرے بلکہ تیسرے شخص کو دے دے، اور منافع میں سے اپنا حصہ رکھ کر رب المال کو منافع دے، تو یہ معاملہ شرعی طور پر مشروط جواز کے ساتھ درست ہو سکتا ہے، بشرطیکہ درج ذیل شرائط پوری کی جائیں:
رب المال کی پیشگی اجازت: اگر رب المال نے عامل کو صرف خود کاروبار کرنے کی اجازت دی ہو، تو عامل کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ سرمایہ کسی اور کو دے۔ لیکن اگر رب المال نے عامل کو عام وکیل یا مضارب بنایا ہو، یعنی اسے یہ اختیار دیا ہو کہ وہ خود کام کرے یا کسی اور سے کروائے، تو پھر عامل کے لیے تیسرے شخص کو سرمایہ دینا جائز ہے۔
مضاربہ کی شرعی شرائط کی پابندی سرمایہ صرف رب المال کا ہو۔ نفع کی تقسیم کا تناسب پہلے سے طے ہو۔ نقصان کی صورت میں رب المال نقصان برداشت کرے گا، اور عامل یا تیسرے شخص کی محنت ضائع جائے گی۔
عامل کا نفع لینا اگر عامل خود کاروبار نہیں کر رہا تو وہ نفع صرف اس صورت میں لے سکتا ہے جب رب المال نے اسے اجازت دی ہو کہ وہ کسی اور سے کام کروائے۔ وہ بطور وکیل یا ایجنٹ کام کر رہا ہو۔ وہ اپنی ایجنسی یا خدمات کے عوض نفع کا حصہ وصول کر رہا ہو، نہ کہ مقررہ رقم۔
اگر مذکورہ شرائط کی پابندی نہ کی جائے تو یہ معاملہ ناجائز اور سود یا دھوکہ دہی کے زمرے میں آ سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ