سوال (3088)

محمد بن منکدر فرماتے ہیں کہ

“صَلَّى جَابِرٌ فِي إِزَارٍ قَدْ عَقَدَهُ مِنْ قِبَلِ قَفَاهُ وَثِيَابُهُ مَوْضُوعَةٌ عَلَى الْمِشْجَبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لَهُ قَائِلٌ:‏‏‏‏ تُصَلِّي فِي إِزَارٍ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا صَنَعْتُ ذَلِكَ لِيَرَانِي أَحْمَقُ مِثْلُكَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَيُّنَا كَانَ لَهُ ثَوْبَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ” [صحيح البخاري: 352]

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے تہبند باندھ کر نماز پڑھی۔ جسے انہوں نے سر تک باندھ رکھا تھا اور آپ کے کپڑے کھونٹی پر ٹنگے ہوئے تھے۔ ایک کہنے والے نے کہا کہ آپ ایک تہبند میں نماز پڑھتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ میں نے ایسا اس لیے کیا کہ تجھ جیسا کوئی احمق مجھے دیکھے۔ بھلا رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں دو کپڑے بھی کس کے پاس تھے؟
اس روایت میں احمق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں کہا ہے؟

جواب

بسم اللہ۔
یہاں احمق سے کم علم اور بے سمجھ مراد ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ