سوال (3333)
ہمارے گھر جو باجی صفائی کرتی ہے، وہ کرسچن ہے، اسے صدقے کے طور پر پیسے یا کپڑے وغیرہ دینا جائز ہے؟
جواب
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تیرا مال صرف متقی اور پرہیزگار لوگ کھائیں۔
غیر مسلم ہو صدقہ صرف اس صورت میں دینا صحیح ہے، جب وہ اسلام کی طرف آ رہا ہو، اسلام سے متاثر ہو، یہ گھروں میں کام کرنے والے دس دس گھروں میں کام کرتے ہیں، اچھا خاصا پیسہ کماتے ہیں۔ اس میں یہ بات بھی ہے کہ ان لوگوں کو ہم ان کا حق دیتے ہیں، جب ان کو ان کا حق مل جاتا ہے، دوسری طرف ہمیں شریعت اسلامیہ نے پابند کردیا ہے، ہم صرف اور صرف متقی اور پرہیزگار لوگوں کے اوپر اپنا مال خرچ کریں، کتنے ہی مسلمان حقدار ہیں، اس لیے میرے علم کے مطابق مسلمانوں کے اوپر خرچ کریں، مسلمانوں میں سے بھی ان پر خرچ کریں، جو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہوں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
شیخ محترم نے جواب دے دیا ہے، میری علم کے مطابق یہ جو حدیث ہے کہ “وَ لَا يَأْكُلْ طَعَامَكَ إِلَّا تَقِيٌّ” یہ اولویت اور افضلیت کے لیے ہے، البتہ جو سوال ہے، وہ غیر مسلم کے مطابق ہے، اگر وہ محارب، جنگجو اور فسادی نہیں ہے تو نفلی صدقہ کبھی کبھی ان کو دیا جا سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
25 دسمبر کے آس پاس تو بالکل نہیں دینا چاہیے اگر مطالبہ بھی کریں تب بھی نہ دیں۔
اس کے علاؤہ کچھ نہ کچھ مدد کر دی جائے تو کوئی حرج نہیں، ویسے کام والی باجی مسلمان بھی دستیاب ہوتی ہے۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ