سوال (3225)
عشاء کی چار رکعتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں؟
جواب
شاید سوال میں ابہام ہے، وضاحت نہیں ہے، اگر عشاء کی چار رکعت فرض مراد ہے تو حدیث سے ثابت ہے، اگر وہ چار رکعات جن کو لوگ سنت غیر مؤکدہ اور مستحبہ کہہ کر عشاء کے بعد ادا کرتے ہیں، یہ ثابت نہیں ہے، اگر یہ مراد ہے کہ جو عشاء کے بعد ایک سلام کے ساتھ چار رکعت پڑھے اس کو شب قدر کا ثواب ملتا ہے تو یہ موقوفاً ثابت ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: عشاء کے فرضوں سے پہلے چار رکعات سنتیں جو پڑھی جاتی ہیں کیا وہ ثابت ہیں؟
جواب: غالباً یہ وہ چار رکعت مستحبہ اور غیر مؤکدہ جن کو ملا کر سترہ رکعات بناتے ہیں، یہ ثابت نہیں ہے، جو روایت سعید بن منصور سے بیان کی جاتی ہے، وہاں راوی کو وہم ہوا ہے، وہاں راوی نے جو عشاء میں چار رکعات بیان کی ہیں، وہ ظہر کی چار رکعات کا بیان ہے۔ باقی عمومی حکم ہے کہ ہر اذان اور اقامت کے درمیان دو رکعت نماز ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




