سوال (548)

اگر کسی جگہ پر ووٹ ڈالے جا رہے ہوں کسی ایسی چیز کے بارے میں جس کو اسلام نے حرام قرار دیا ہے جیسے شراب یا سود وغیرہ اور وہاں کوئی شخص دلائل کے ساتھ یہ بھی واضح کر دے کہ اسلام نے اس چیز کو حرام قرار دیا ہے اور اس کے بعد ووٹ لیے جائیں کہ اس کو معاشرے میں عام ہونا چاہیے یا نہیں۔ تو اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اس کو معاشرے میں عام ہونا چاہیے تو اس شخص کے اسلام کا کیا حکم ہے؟؟

جواب

حجت کو بیان کرنا ، دلائل کو بیان اور چیز ہے ، سامنے والے کا سمجھنا یہ اور چیز ہے ، اس کی سمجھ میں آنا یہ دوسری چیز ہے ، لیکن کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں کہ جو معاشرے میں بالکل معروف ہیں ، جیسے خمر ، مردار اور خنزیر ہیں ، یہ بات سامنے رکھنی چاہیے کہ یہ چیزیں اسلام نے دو ٹوک طریقے سے حرام کی ہیں ، اب اگر کوئی شخص اس کے بارے میں ایک نیا شوشہ چھوڑتا ہے ، کیونکہ لوگوں کی اکثریت نے اس کے حق میں ووٹ دیاہے ، تاکہ اس کو عام کر دیا جائے ، تو شخصی تکفیر ہر ایک کے لیے ممکن نہیں ہوتی ، نہ اس طرف جانا چاہیے ، نہ اتنے آسان طریقہ سے اس کا دروازہ کھولنا چاہیے ، البتہ آپ دلائل واضح کر دیں کہ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو جو لوگ حلال کرتے ہیں ان کا کیا حکم ہے ، جنرلی حکم بیان کر دیں ، حالات کے تناظر میں اور بتا دیں کہ قاعدہ یہ ہے :

“استحلال معصیة و لو کان صغیرۃ کفر”

«گناہ کی چیز کو حلال سمجھنا چاہے وہ چھوٹی سی کیوں نہ ہو یہ کفر کے زمرے میں آتا ہے»
البتہ یہ بات میں پھر دہرا دوں کہ اس طرح کی بات کرتے ہوئے تکفیر ِمعین اگرچہ ممکن ہے ، مگر ہر کس و ناقص کی بات نہیں ہے ، لہذا عمومی طور پر ادلہ بیان کرنے چاہیے اور اس چیز کا حکم واضح کرنا چاہیے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ