تقریر عنوان:
اسلامی معاشرہ کی اہمیت و ضرورت

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم أما بعد، فأعوذ باللہ من الشیطان الرجیم، بسم اللہ الرحمن الرحیم

قال الله تبارك وتعالى:

وقولوا للناس حسنا [البقرة]

اور لوگوں کو اچھی بات کہو

وقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم:

“الدين النصيحة” []

اشعار:۔
دلیل صبح روشن ہے ستاروں کی تنک تابی
افق سے آفتاب ابھرا، گیا دور گراں خوابی

عروقِ مردۂ مشرق میں خونِ زندگی دوڑا
سمجھ سکتے نہیں اس راز کو سینا و فارابی

اسلامی معاشرے کی تعریف:۔

“اسلامی معاشرہ ان افراد کے مجموعے کا نام ہے جو ایک خدا، ایک رسول اور ایک قرآن پر ایمان لاتے ہوں۔ آخرت اور ملائکہ پر بھی ایمان رکھتے ہوں۔ ان کی تہذیب، رہن سہن، ان کے حقوق و فرائض، ان کی سیاست سب ایک اللہ، ایک رسول اور ایک قرآن کے احکامات کے تابع ہو”۔
حقوق و فرائض کو پہچان کر چلیں گے تو سکون میسر آئے گا ہر کسی کی جانو مال امان میں ہو گی۔

اسلامی معاشرے کا درس:۔

اسلامی ماشرہ درس دیتا ہے توحید کا، عدل وانصاف کا، رسالت کا، اخوت کا، بھائی چارے کا، ایثار کا، قربانی کا، سادگی کا، پاکیزگی کا، اخلاق کا اور نیکی کی تلقین کا۔ اسلامی معاشرے کے افراد ایک دوسرے کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لیے دریغ نہیں کرتے۔ حق کی ادائیگی میں کالے، گورے، عربی، عجمی، امیر، غریب، چھوٹے بڑے میں کوئی تفریق اور امتیاز نہیں کرتے۔
اس کے متعلق قرآن کہتا ہے:

“ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة” [الحشر]
“مسلم معاشرے کے افراد دوسروں کو اپنے اوپر ترجیح دیتے ہیں خواہ وہ خود زیادہ ضرورتمند ہوں”

اور بقول اقبال:۔
بتان رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
نہ تورانی رہے باقی، نہ ایرانی، نہ افغانی

آپ خود اندازہ لگائیں جس معاشرے میں ایک دوسرے کے لیے اتنی ہمدردی، اتنا پیار اور اتنا ایثار ہو گا، اس معاشرے کا ہر انسان کیوں نہ سکھ  چین کا سانس لے گا؟
ارشاد نبوی ہے:۔
“تو مومنوں کو دیکھے گا کہ وہ آپس میں رحم کرنے والے، آپس میں محبت کرنے اور آپس میں مہربانی کرنے میں ایک جسم کی طرح ہوتے ہیں کہ جب اس میں سے کسی عضو کو بھی شکایت ہو جائے تو سارا جسم شب بیداری اور بخار کو دعوت دے لیتا ہے”۔

اسلام ایک ضابطہ حیات:۔
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور ہر شعبہ میں رہنمائی فرماتا ہے۔ یعنی اسلامی معاشرے سے مراد وہ معاشرہ ہے جس کے تمام شعبے قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ہوں اور جس کے افراد کے ہر عمل میں اسلامی تعلیمات کی عکاسی ہوتی ہو۔ اسلام میں انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ حاصل ہے۔ اشرف المخلوقات ہونے کی حثیت سے وہ دنیا میں میں اللہ کی نیابت کا حق ادا کرتا ہے، تاکہ اس کے پیدا کرنے والے کے احکام ادا کر کے خود بھی فائدہ اٹھائے اور دوسروں کو بھی فائدہ پہنچائے۔ اللہ نے اپنے بندوں کے لیے دینِ اسلام کو پسند فرمایا اور اسلام کو اختیار کرنے کا حکم دیا۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے:۔
“بلاشبہ اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین اسلام ہے”۔

According to Asit Kumar Sanyal :

” There is no difference between Muslim and Islam

Islam is the name of Ideology

Muslims a Community

With its own board culture
Which keeps changing

Owing to various circumstances it is claimed……

Source of Islam is Quran

But exactly not so Muslims culture is a social phenomenone

Quran is the book of God as revealed to the Prophet of Islam.”

اسلامی معاشرہ کے امتیازی خدوخال:۔
*۔۔اسلامی معاشرہ ایسا ہے کہ جو ہر معاشرے سے ممتاز حثیت رکھتا ہے اور اسلامی معاشرہ کی اہمیت دوسرے تمام معاشروں سے زیادہ ہے۔
*۔۔اسلامی معاشرے میں مساوات قائم ہوتی ہے۔
*۔۔اسلامی معاشرے میں تمام مسلمان بھائی بھائی بن کر رہتے ہیں۔
جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:۔
إنما المؤمنون اخوة [الحجرات]
“مومن تو بھائی ہی ہیں”۔
ارشاد نبوی:۔
“المسلم اخو المسلم لا يظلمه ولا يسلمه”. [الحدیث]
“مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یارو مدد گار جھوڑتا ہے”۔
*۔۔اسلامی معاشرے میں مسلمان اسلامی انداز اور روایات کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔
*۔۔اسلام کا جامع، اصلاحی، اخلاقی نظام ہے جس کے نفاذ کے لیے بیرونی حرکات سے زیادہ فرد کی داخلی اصلاح پر توجہ دی جاتی ہے۔
*۔۔مسلمان توحید پر مکمل یقین رکھتا ہے۔
*۔۔عالمگیریت اور اخوت اسلامی معاشرے کی ایسی خصوصیت ہے جو مسلم معاشرے کو عالمگیر وسعت بخشتی ہے۔
*۔۔اسلامی ماشرہ افراد میں خدمت خلق کے جذبات کو فروغ دیتا ہے۔
*۔۔ اسلامی معاشرے میں غیر مسلموں کے حقوق بھی ادا کیے جاتے ہیں۔
جب عرب میں اسلام پھیلا اور اسلامی معاشرہ وجود میں آیا تو مسلمان آپس میں شیرو شکر ہو گئے۔ ہر طرف محبت کا چرچا ہو گیا۔ تمام برائیاں جڑ سے ختم ہو گئیں۔ بتوں کے پجاری ایک خدا کو ماننے لگے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اعلی اخلاق وکردار کے ذریعے  سے اسلام پھیل گیا۔

شعر:۔

ثبات زندگی ایمان محکم سے ہے دنیا میں
کہ المانی سے بھی پائندہ تر نکلا ہے تُورانی
والسلام

تحریر کنندہ: طوبی کرامت
گاؤں: بھمبہ کلاں
شکریہ: العلماء، شعبہ خواتین