سوال (844)

اسقاط حمل کا کیا حکم ہے ، شرعی رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

اس حوالے سے دو تین باتیں آپ کی خدمت میں رکھنا چاہتا ہوں ، سب سے پہلی بات تو یہ ہے سو بچے کو جنم دینا اور ایک بچہ ضائع کروانا یہ برابر ہے، اسقاط حمل فطرت کے خلاف ہے، بچوں کو جنم دینا یہ عورت کی فطرت کا حصہ ہے ، جب آپ فطرت کے خلاف چلیں گے تو یہ اچھی طرح جان لیجیے کہ آج تک فطرت کے ساتھ جنگ کر کے کوئی جیت نہیں سکا ہے ، دوسری بات یہ ہے کہ حمل ایک ہفتے کا ہے یا ایک مہینے کا ہے ، تو وہ ایک انسان جو دنیا میں آ رہا تھا ، جس کو آپ نے آنے سے روک دیا ہے ، اس کے نتیجے میں خواتین کو بہت ساری نفسیاتی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں ، جن میں ہسٹریا کے دورے ، رات کو اٹھ کے ڈر جانا ، ڈراونے خواب دیکھنا ، ضمیر پر بوجھ مسلسل اور پچھتاوا ، احساس محرومی گناہ کا احساس یہ ساری کی ساری چیزیں شامل ہیں ، رہا مسئلہ کمزوری کا تو دنیا کی کوئی بھی عورت ہے ، چاہے وہ سات سال کی ہے چاہے وہ ستر سال کی ہے ، آپ اس کو ناشتے میں سات کھجوریں کوئی بھی کھجور ہو ، وہ اچھی سی اچھی بھی ہو سکتی ہے ، ہلکی بھی ہو سکتی ہے ، سات کھجوریں کھلائیں ، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ کھجوریں کھائے خوب چبا چبا کے کھائے ، اس طریقے سے ایک کھجور تین سے چار منٹ چباتی رہے پھر اس کو پیٹ میں اتارے اور اوپر سے گائے کا دودھ نیم گرم اول تو ایک لیٹر اگر ایک نہیں تو آدھا لیٹر پی لے اور یاد رکھیے یہ پورے مہینے کا خرچہ آپ نکال لیں ، ڈاکٹر کے پاس جا کے دو ڈرپ لگواتے ہیں ، اس جتنا خرچہ نہیں ہوگا تو کمزوری والا معاملہ حل ہو جائے گا ، لیکن یہ اسقاط حمل یہ قتل ہے ، یہ جو قتل کا گناہ ہے، اس کا احساس انسان کا کبھی پیچھا نہیں چھوڑتا ہے تو اس لیے اس کے بارے میں اس پر عمل کرنا تو دور کی بات ہے اس کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہیے ۔

فضیلۃ العالم عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ