سوال (1846)

“سُبۡحٰنَ الَّذِىۡۤ اَسۡرٰى بِعَبۡدِهٖ لَيۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَـرَامِ اِلَى الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا الَّذِىۡ بٰرَكۡنَا حَوۡلَهٗ لِنُرِيَهٗ مِنۡ اٰيٰتِنَا‌ ؕ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِيۡعُ الۡبَصِيۡرُ” [سورة بني اسرائيل : 1]

یہ بتائیں کہ اس آیت مبارکہ میں کیا واقعہ مذکور ہے ؟ نیز یہ بھی واضح کردیں کہ اسراء و معراج سے کیا مراد ہے ؟

جواب

معراج کے موقعے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مکہ سے مسجد اقصی تک کا زمینی سفر اسراء کہلاتا ہے اور مسجد اقصیٰ سے آسمانوں بلکہ ان سے بھی اوپر سدرة المنتهی سے بھی آگے تک کا سفر معراج کہلاتا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ