سوال (18)

موجودہ حالات کے تناظر میں اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ کرنا کیسا ہے؟

جواب:

کفار اور فجار کا مطمع نظر صرف دنیا ہے ، یہ کفار دنیا کے بائیکاٹس اور نقصان سے بہت زیادہ گھبراتے ہیں ، یقیناً ان کا بائیکاٹ ہونا چاہیے البتہ انفرادی سے زیادہ عالمی سطح یعنی گورنمنٹ کی سطح پر بائیکاٹ ہونا چاہیے، ان کی سفارت خانوں کا بھی ہونا چاہیے اور اشیاء کا بھی ہونا چاہیے ۔ باقی ہم کریں اچھی بات ہے لیکن اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلتا ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ان کا بائیکاٹ ان کو ہلا کہ رکھ دیتا ہے ۔ جیسا کہ سیدنا ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ نے مسلمان ہونے کے بعد فرمایا :

وَاللَّهِ لَا يَأْتِيكُمْ مِنْ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ حَتَّى يَأْذَنَ فِيهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (صحيح البخاري 4372)

اللہ کی قسم ! اب تمہارے ہاں یمامہ سے گندم کا ایک دانہ بھی اس وقت تک نہیں آئے گا ، جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اجازت نہ دے دیں۔
یہ سیدنا ثمامہ بن اثال رضی اللہ عنہ کی طرف سے بائیکاٹ ہی تھا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ