سوال (57)
کیا عورت استحاضہ میں دو دو نمازیں جمع کرکے پڑھے گی یا ہر نماز کےلیے نیا وضو بناکر اپنے وقت پر پڑھے گی ؟ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں؟
جواب
استحاضہ کی بیماری میں ہر نماز کے لیے ایک وضوء ہے ، ایک وضوء سے مکمل نماز پڑھی جائے گی ، درمیان میں واقع ہونے والے بلڈنگ کو شمار نہیں کیا جائے گا ، اگلی نماز کے لیے پھر وضوء ہے ، یہ طریقہ بھرحال حدیث میں ہے ۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں :
“جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِحَيْضٍ، فَإِذَا أَقْبَلَتْ حَيْضَتُكِ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ ثُمَّ صَلِّي، قَالَ: وَقَالَ أَبِي: ثُمَّ تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ حَتَّى يَجِيءَ ذَلِكَ الْوَقْتُ”.[صحیح البخاری: 228].
’’فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے کہا کہ میں ایک ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ کی بیماری ہے۔ اس لیے میں پاک نہیں رہتی تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، یہ ایک رگ کا خون ہے حیض نہیں ہے۔ تو جب تجھے حیض آئے تو نماز چھوڑ دے اور جب یہ دن گزر جائیں تو اپنے بدن اور کپڑے سے خون کو دھو ڈال پھر نماز پڑھ۔ ہشام کہتے ہیں کہ میرے باپ عروہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ پھر ہر نماز کے لیے وضو کر یہاں تک کہ وہی حیض کا وقت پھر آجائے ‘‘۔
جہاں تک دو نمازوں کو جمع کرنے کا معاملہ ہے یہ آخری صورت ہے کہ بندہ بے بس ہوگیا ہے ۔ اپنی تکلیف کی وجہ سے وہ بے بس دکھائی دیتا ہے اور کوئی صورت نہیں بن پا رہی ہے ، اور اس دباؤ کی وجہ سے وہ نماز چھوڑ ہی بیٹھتا ہے تو یہ اضطراری کیفیت ہوجائے گی اسی صورت میں گنجائش دی جاسکتی ہے کہ دو نمازیں جمع کرسکتی ہے ، لیکن اب تک ایسا کوئی معاملہ دیکھنے میں نہیں آیا ہے ، اللہ کے دین کو ترجیح دینا چاہیے پہلی فرصت میں نماز کو اول وقت میں ادا کرنا چاہیے ، یہی احوط اور افضل طریقہ ہے ، باقی ہم آخری صورت کا انکار نہیں کرتے ہیں لیکن مریض اللہ کو جوابدہ ہے وہ دیکھ لے کہ کیا واقعتاً اس طرح مشکل ہوگئی ہے کہ اس سے نماز بھی ادا نہیں کی جا رہی ہے کہ دو نمازوں کو جمع کرنا چاہتی ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ