سوال (5994)

شیخ صاحب ایک ساتھی کا سوال ہے کہ استخارے کا یہی مطلب ہوتا کہ ہم استخارہ کر کے وہ کام شروع کر دیں اگر بھلائی ہوگی تو اللہ تعالی مکمل کرا دے گا اگر اس میں کوئی شر ہوگا تو اللہ تعالی از خود رکاوٹ ڈال دے گا تو اس رو سے ایک رشتہ ایا ہے ہر لحاظ سے اچھا لگا بس ایک چیز میں تھوڑا سا ڈاؤٹ ہے تو کیا اس کو لے کر چھوڑ دیا جائے یا آگے کام کو بڑھایا جائے؟ اگر رکاوٹ ہوگی تو اللہ کی طرف سے خود ہی آجائے گی…

جواب

نوافل اور سنتوں کے علاؤہ دو رکعت نماز پڑھ کر دعا کرکے کام میں ہاتھ ڈالنا یہی استخارہ ہے، اس سے پہلے کام کا تصور ذہن میں ہونا چاہیے، یہ کام ہے، شریعت نے یہی کہا ہے، اگر وہ کام ہوگیا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے کرایا دیا ہے، اگر نہیں ہوا تو اللہ نے نہیں کروایا۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ