سوال (1041)

جان بوجھ کر روزہ توڑنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

حدیث صحیح میں ہے کہ قیامت کے دن ایسے لوگ اپنی کوچوں سے منہ کے بل لٹکائے جائیں گے اور ان کی باچھیں چیری جائیں گی جن سے لہو نکلے گا۔[ابن خزیمہ ، مستدرک ، ابن حبان]
کبیرہ گناہ ہے۔ ایسے آدمی کو اللہ کے ہاں توبہ کرنی چاہیے اور اس کام سے باز آنا چاہیے اور اللہ کے فرائض کو پورا کرنا چاہیے

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

نفل روزہ بلاعذر افطار کیا جا سکتا ہے ، لیکن فرض روزہ بلا عذر توڑنا گناہ کبیرہ ہے۔ یہ یہود کا طریقہ کار تھا، احادیث میں اسکی سخت وعید آئی ہے۔

عن سلیم بن عامر أبی یحی الکلاعی ، قال : حدثنی ابو امامة الباهلی ، قال : سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم یقول: “بینا أنا نائم اذ أتانی رجلان فاخذا بضبعی ، فأتیابی جبلا وعرا، فقالا لی: اصعد، فقلت : انی لا أطیقه، فقالا: انا سنسهله لک، فصعدت، حتی اذا کنت فی سواء الجبل، اذا أنا بأصوات شدیدة، فقلت: ما هذه الاصوات؟ قالوا : هذا اعواء أهل النار، ثم انطلق بی ، فاذا أنا بقوم معلقین بعراقیبهم، مشققة أشداقهم، تسیل أشداقهم دما، قال:قلت: من هؤلاء؟ قال : هؤلاء الذین یفطرون قبل تحلة صومهم”[السنن الکبری للبيهقي: ۴؍۳۶۵]

’’حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آپ نے فرمایا: ایک مرتبہ میں سورہا تھا ، میرے پاس دو آدمی آئے ، انہوں نے مجھے میرے بازوؤں سے پکڑا اور مجھے ایک دشوار گزار پہاڑ پر لے آئے اور وہاں پہنچ کر مجھ سے کہنے لگے کہ اس پر چڑھئے ، میں نے کہا کہ مجھ میں اس کی طاقت نہیں ہے ، وہ کہنے لگے کہ ہم آپ کے لئے سہولت پید اکردیتے ہیں، چنانچہ میں اس پہاڑ پر چڑھنے لگا، جب میں درمیان میں پہنچا تو بڑی شدید آوازیں آئیں ، میں نے (اپنے ساتھیوں سے ) کہا : یہ آوازیں کیسی ہیں ؟انہوں نے بتایا کہ اہلِ جہنم کا شوروغل ہے ، پھر وہ مجھے آگے لے کر چلے ، اچانک میں کچھ لوگوں کے پاس پہنچا جو ایڑیوں کے بل لٹکے ہوئے تھے اور ان کے جبڑے چھلے ہوئے تھے جن سے خون بہ رہا تھا ، میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو روزہ کا وقت پورا ہونے سے پہلے ہی روزہ کھول لیتے ہیں‘‘۔

فضیلۃ الباحث اسداللہ بھمبھوی حفظہ اللہ

الحمد للہ علی ذلک۔
صحیح ابن خزیمہ کی روایت میں ابو امامہ رضی اللہ عنہ اس وعید کو بیان کر کے فرماتے ہیں۔

“خابت الیہود والنصاریٰ”

یہود ونصاریٰ اس گندے عمل کے مرتکب تھے۔
نفی روزہ اگر بندا توڑ دے تو حرج نہیں اور نہ قضاء ہے۔
البتہ اگر نذر یا اس کے مشابہ کوئی روزہ ہے۔اگر افطار کر دیا تو اس کی قضاء ہے۔اسے پورا کیا جائے گا

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ