سوال (5194)
محترم علماء کرام کی خدمت میں ایک اہم سوال اپنی قیمتی آراء سے ضرور آگاہ فرمائیں، ایک خاتون جس کے ہاں نرینہ اولاد نھیں کافی عرصہ سے، وہ صوم و صلاۃ کی پابند ہے، بس کبھی کبھار نہ جانے اسے کیا ہوتا ہے، اس پر ایسی حالت طاری ہوتی ہے کہ اور اپنی زبان سے کفریہ کلمات بول جاتی ہے، مثلا (العیاذ باللہ) خدا تو ہے ہی نہیں اگر ہوتا تو میری فریاد سنتا، کیا میرے لیے اس کے پاس بیٹے ختم ہوگئے ہیں، وغیرہ وغیرہ شکوے اور ناشکری پر مبنی باتیں،لیکن پھر اپنی اسی روٹین کے مطابق صوم و صلاۃ کا اہتمام کرتی ہے، اس طرح وہ پانچ چھ سالوں میں کئی مرتبہ کفریہ کلمات ادا کر چکی ہے، بندہ سمجھاتا بھی رہتا ہے کہ اللہ کی بندی اس طرح کی باتیں نہ کیا کر، مجھے میرے گھر والوں یا میرے رشہ داروں کو برا بھلا کہے گی، مجھے منظور ہے لیکن یہ نہیں، اب بندے کے نکاح کی کیا شرعی حیثیت ہے، اور اس بی بی کی کیا حیثیت ہے اس پر کیا حکم لاگو ہوگا، ارتدادا.. کفر یا فسق یا کچھ بھی نہیں، اس کے لئے دعا بھی فرما دیں اور کوئی مشورہ بھی کہ بندہ کیا کرے؟
جواب
بظاہر یہ ایک عورت ہے، جو معاشرے کی طرح بے علم اور جاہل ہے، جس کی تربیت نہیں ہوئی ہے، وہ کیا کہے گی، کفر و ارتداد کا فتویٰ نہیں لگایا جائے، باقی اس کو بار بار باور کرایا جائے کہ یہ کفر ہے، اس کی سخت تربیت کی ضرورت ہے، باقی اس کے لیے دعا بھی کریں، ان شاءاللہ بہتر ہو جائے گا، کفر و ارتداد کا فتویٰ وہاں ہے، جہاں کوئی علم کے باوجود قصدا و ارادتاً ایسے کہے، اندازہ ہو کہ یہ باغی ہے، بظاہر سوال سے لگتا ہے کہ وہ جہالت کی وجہ سے ایسی باتیں کر رہا ہے، باقی اگر شوہر سمجھتا ہے کہ یہ جہالت کے بعد تجاہل عارفانہ کا مظاہرہ کر رہی ہے تو پھر ٹھیک ہے، اس کے ساتھ فسخ نکاح کا معاملہ ہوگا، اس کو فارغ کردیا جائے گا۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ