سوال (4363)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ أَخَذَتْكَ أُمُّ مِلْدَمٍ؟ قَالَ: وَمَا أُمُّ مِلْدَمٍ؟ قَالَ: حَرٌّ بَيْنَ الْجِلْدِ وَاللَّحْمِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَهَلْ صُدِعْتَ؟ قَالَ: وَمَا الصُّدَاعُ؟ قَالَ: رِيحٌ تَعْتَرِضُ فِي الرَّأْسِ، تَضْرِبُ الْعُرُوقَ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ قَالَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَيْ: فَلْيَنْظُرْهُ، کیا
روایت صحیح ہے؟
جواب
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ أَخَذَتْكَ أُمُّ مِلْدَمٍ؟ قَالَ: وَمَا أُمُّ مِلْدَمٍ؟ قَالَ: حَرٌّ بَيْنَ الْجِلْدِ وَاللَّحْمِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَهَلْ صُدِعْتَ؟ قَالَ: وَمَا الصُّدَاعُ؟ قَالَ: رِيحٌ تَعْتَرِضُ فِي الرَّأْسِ، تَضْرِبُ الْعُرُوقَ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ قَالَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَيْ: فَلْيَنْظُرْهُ[الادب المفرد : 495]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک (صحت مند) دیہاتی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا:’’کیا تمہیں کبھی بخار ہوا ہے؟‘‘ اس نے پوچھا:بخار کیا ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’جلد اور گوشت کے درمیان حرارت پیدا ہو جانا ہے۔‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کبھی سر درد ہوا ہے؟‘‘ اس نے کہا: سر درد کیا ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’ایک ہوا ہے جو سر میں گھس جاتی ہے اور رگوں پر ضرب لگاتی ہے۔‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ جب وہ اٹھ کر چلا تو آپ نے فرمایا:’’جو کسی دوزخی کو دیکھنا پسند کرے وہ اسے دیکھ لے۔‘‘ [سندہ،حسن] ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ