سوال (5124)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنمیوں کو عذاب ہوتے ہوئے دیکھا ہے، یوم الدین تو بعد میں آنا ہے پھر یہ پہلے عذاب ہونے کا کیا مطلب ہے اور کیا وہ اپنی قبروں میں نہیں ہیں جن کو عذاب ہو رہا ہے اور ان کا حساب ہو چکا ہے؟
جواب
یہ ایک مستقل موضوع ہے کہ قیامت کے دن حساب کتاب سے پہلے بھی بندے کو عذاب یا ثواب ہو سکتا ہے، یعنی مرنے کے بعد قبر میں۔ دلائل سے یہ بات بالکل واضح ہے۔
قرآن میں ہے:
“سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَیْنِ”
یعنی ہم ان کو دو مرتبہ عذاب دیں گے۔
اور ایک اور جگہ فرمایا:
“وَلَنُذِیقَنَّهُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ”
یعنی ہم ان کو بڑے عذاب سے پہلے چھوٹا عذاب چکھائیں گے تاکہ وہ لوٹ آئیں۔
تو ان آیات اور کئی دلائل سے یہ پتہ چلتا ہے کہ قبر میں عذاب اور ثواب ہوتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی مشیت ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دنیا کے، قبر کے اور آخرت کے ہر عذاب سے محفوظ فرمائے۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی بہت سے برزخی حالات دکھائے گئے۔ بعض وہ لوگ جن کو آپ ﷺ نے دیکھا، وہ تو ابھی دنیا میں آئے ہی نہیں تھے، یعنی ان کا آنا باقی تھا، لیکن ان کے انجام بھی آپ کو دکھا دیے گئے۔ تو یہ سب کچھ اللہ کی قدرت سے ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ