سوال (2131)
جمع بین الصلاتین کی صورتوں میں سے ایک صورت جو جمع تقدیم ہے، اس کے دلائل وغیرہ ہوں تو رہنمائی فرمائیں۔
جواب
جمع تقدیم کے دلائل میں سے ایک دلیل بارش کی وجہ سے نمازوں کو جمع کرنا ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں:
“صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا فِي غَيْرِ خَوْفٍ وَلَا سَفَرٍ” [صحيح مسلم: 705]
«رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کو اکھٹا پڑھا اور مغرب اور عشاء کو اکھٹا پڑھا کسی خوف اور سفر کے بغیر»
سفر اور بارش کی وجہ سے نمازوں کو جمع کرنا معروف تھا، اسی وجہ سے فرمایا کہ بغیر سفر اور بغیر بارش کے ظہر عصر اور مغرب و عشاء کو جمع کیا ہے، اب جب بارش کی وجہ سے نمازوں کو جمع کرنا ثابت ہو گیا تو یہ بات بدیہی ہے کہ یہ جمع تقدیم ہی ہو سکتی ہے اور کوئی صورت نہیں ہے۔
واللہ اعلم
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
تقدیم والی روایت معلوم ہے، لیکن اس کی شکل شریعت میں موجود ہے، جیسے حج کے موقع پر جمع تقدیم ہوتی ہے، امام احمد وغیرہ جواز کا فتویٰ جمع تاخیر پر قیاس کی وجہ سے دیتے ہیں۔ واللہ اعلم
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ
بارك الله فيكم
صاحب مقالہ مولانا ندیم شیخ صاحب خود اس مسئلہ میں تشدد نہیں کرتے بلکہ پڑھ لیتے ہیں ، اصل مسئلہ تو اصل روایت کے بارے بتانا ہے کہ وہ حفاظ کی جماعت کے مقابل شاذ ہے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ