جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں گزارے ہوئے ایام کی یادیں
جامعہ میں گزارے ہوئے ایام زندگی کا ایک اہم اور خوبصورت حصہ ہوتے ہیں۔
جامعہ سلفیہ جہاں پر راقِمُ الْحُرُوف نے عنفوان شباب کے سات سال گزارے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب انسان علم حاصل کرتا ہے اور زندگی کی بہت سی نئی باتوں سے آگاہ ہوتا ہے۔ جامعہ کے دنوں میں انسان نہ صرف تعلیمی اعتبار سے ترقی کرتا ہے بلکہ ذاتی اور معاشرتی طور پر بھی پروان چڑھتا ہے۔
جامعہ میں گزارا ہوا وقت مختلف تجربات سے بھرا ہوتا ہے۔ کلاسوں میں لیکچرز سننا، لائبریری میں مطالعہ کرنا، امتحانات کی تیاری کرنا اس کے علاوہ دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا، تقریبات میں شرکت کرنا، اور مختلف سرگرمیوں میں حصہ لینا بھی جامعہ کی زندگی کو دلچسپ اور یادگار بناتا ہے۔
یہ وقت انسان کی شخصیت کو نکھارنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور انسان کو زندگی کی مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرتا ہے۔ جامعہ کے دنوں کی یادیں ہمیشہ دل میں بسی رہتی ہیں، اور یہ لمحات زندگی بھر کا قیمتی اثاثہ بن جاتے ہیں۔
کل جامعہ سلفیہ جانے کا منظر
فراغت کے بعد ایک عرصے کے بعد جامعہ جانا ایک منفرد اور جذباتی تجربہ ہو سکتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ، جامعہ کے ماحول، عمارتوں، اور چہروں میں کچھ تبدیلیاں آجاتی ہیں، لیکن پرانی یادیں اور جذبات وہی رہتے ہیں۔
جب آپ ایک عرصے بعد جامعہ جاتے ہیں، تو وہ یادیں دوبارہ تازہ ہوجاتی ہیں جو آپ نے وہاں گزارے تھے۔ کلاس رومز، لائبریری، اور وہ مقامات جہاں آپ نے دوستوں کے ساتھ وقت گزارا، وہ سب ایک بار پھر سے آنکھوں کے سامنے آجاتے ہیں۔ شاید کچھ چیزیں بدل گئی ہوں، نئے لوگ آ گئے ہوں، لیکن وہ پرانی باتیں اور لمحات آپ کے دل میں زندہ رہتے ہیں۔
ایسے موقع پر آپ کو یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ آپ نے کتنا فاصلہ طے کیا ہے اور زندگی میں کتنا کچھ حاصل کیا ہے۔ جامعہ میں واپس جانے سے آپ کو یہ دیکھنے کا موقع ملتا ہے کہ آپ کی جڑیں کہاں ہیں اور آپ کس طرح اس مقام تک پہنچے ہیں جہاں آپ آج کھڑے ہیں۔
یہ تجربہ نہ صرف خوشگوار ہوتا ہے بلکہ آپ کو اپنے ماضی کی قدر کرنے اور اپنے حال اور مستقبل کی بہتر منصوبہ بندی کرنے کی بھی ترغیب دیتا ہے۔
اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ مادرعلمی جامعہ سلفیہ کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے آمین۔
✍️ حافظ امجد ربانی
فاضل: جامعہ سلفیہ فیصل آباد