جامعہ سلفیہ کے (سابقہ و حاضر )شیوخ الحدیث کا مختصر تعارف
شيوخ الحديث جامعه سلفيه
جامعہ سلفیہ کے قیام سے اب تک جن عالی مرتبت محدثین نے جامعہ سلفیہ میں بطور شیخ الحدیث خدمات سر انجام دیں۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔
(1)شیخ الحدیث عطاء الله حنیف بھوجیانی رحمه الله
(2)شیخ الحدیث حافظ محمد گوندلوی رحمه الله
(3)شیخ الحدیث حافظ عبدالله بدهیمالوی رحمه الله
(4)شیخ الحدیث محمد عبده الفلاح رحمه الله
(5)شیخ الحدیث پیر محمد يعقوب قريشي رحمه الله
(6)شیخ الحدیث محمد صديق رحمه الله
(7)شیخ الحدیث حافظ ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ
(8)شیخ الحدیث محمد سلطان محمود رحمه الله (جلال پوری)
(9)شیخ الحدیث حافظ احمد الله بڈھیمالوی رحمہ اللہ
(10)شیخ الحدیث حافظ عبدالعزيز علوی صاحب حفظه الله
(11)شیخ الحدیث مولانا یونس بٹ صاحب رحمہ اللہ
(12)شیخ الحدیث مولانا عبد الحنان زاہد حفظہ اللہ
(13)شیخ الحدیث ڈاکٹر عتیق الرحمن حفظہ اللہ
(نوٹ: گزشتہ پوسٹ میں 6شیوخ الحدیث کاتذکرہ کیاگیاتھا باقی کا زیرنظرہے)
شیخ الحدیث حافظ ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ
نام ونسب
ابو النصر حافظ ثناء اللہ بن عیسیٰ خان بن اسماعیل خان المدنی
ولادت
آپ لاہور کے قریب کلس نامی قصبہ میں فروری 1940ء کو پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم
قیامِ پاکستان کے وقت کلس سے ہجرت کرکے آپ کے بزرگ سرہالی کلاں میں مستقل آباد ہوگئے
آپ نے پرائمری تعلیم اپنے گاؤں سرہالی کلاں میں حاصل کی۔اس کے بعد حفظ قرآن شروع کیا اور پھر صغر سنی میں قرآن مجید کا حفظ ماہر فن قاری خدا بخش صاحب سے کیا۔
آپ کے گاوں سرہالی کلاں کے ایک نیک سیرت بزرگ حاجی عبدالعزیز مرحوم کی علما سے بہت قربت تھی۔اکثر علماء ان کے پاس ہی آ کر ٹھہرتے تھے۔انہوں نے مدنی رحمہ اللہ کے والد کو ترغیب دی کہ اپنی آخرت سنوارنے کے لئے ثناءاللہ کو دینی تعلیم پڑھاؤ۔انہوں نے اپنے بیٹے کی دینی تعلیم کے حصول کے لئے رضامندی ظاہر کردی۔چناچہ حاجی عبدالعزیز مرحوم انہیں لے کر سیدھے جامعہ اہل حدیث ،دالگراں چوک لاہور آگئے اور حافظ صاحب کو محدث العصر مولانا حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ کی خدمت میں پیش کر دیاانہیں جامعہ میں داخل کر لیا گیا۔
یہ 1954ء کی بات ہے۔
اور یہاں سے دین کی آٹھ سالہ تعلیم مکمل کی۔
اساتذہ کرام
(1)فضیلۃ الشیخ حافظ عبداللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ
حافظ ثناءاللہ(رحمہ اللہ) کو مختلف علوم کی ابتدائی کتابیں میزان الصرف،میزان منشعب،صرف میر،زرادی،نحو میر،ہدایةالنحو، ابواب الصرف،مرقاۃ وغیرہ حافظ محدث روپڑی رحمہ اللہ نے پڑھائیں۔ابواب الصرف کے ابواب بھی وہ خود ہی سنتے تھے۔قرآن مجید کا ترجمہ بھی آپ نے ان ہی سے پڑھا
حدیث میں آپ نے مشکوٰۃ اور صحیح البخاری بھی ان ہی سے پڑھیں
(2)شیخ الحدیث والتفسیر حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ
(3) فضیلة الشیخ مولانا عبدہ الفلاح رحمہ اللہ
موطا امام مالک اور جامع ترمذی کا کچھ حصہ، حجۃ اللہ البالغہ، مسلم الثبوت اور دیگر کتابیں ان سے پڑھی ہیں۔
(4) فضیلة الشیخ مولانا مجیب الرحمن رحمہ اللہ سے صحیح مسلم پڑھی۔
(5) فضیلة الشیخ مولانا کریم اللہ صاحب رحمہ اللہ
(6)فضیلة الشیخ مولانا محبوب الٰہی رحمہ اللہ
(7)فضیلة الشیخ مولانا قادر بخش صاحب رحمہ اللہ
اس کے ساتھ ساتھ وقتاً فوقتاً جامعہ مدنیہ، جامعہ رحیمیہ اور جامعہ محمدیہ اوکاڑہ،کے اساتذہ سے فیض یاب ہوتے رہے۔
مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ
1963ء میں مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور کبار اساتذہ سے استفادہ کرتے ہوئے کلیۃ الشریعۃ سے الشھادۃ العالیہ
کی سند ممتاز حیثیت سے 1968میں
حاصل کی ان ہی سالوں میں حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ سے ممدوح نے مسجد نبوی میں بیٹھ کر صحیح البخاری پڑھنے کا موقع ملا سبحان اللہ! وہ کیا خوبصورت ایام تھے۔ جگہ مسجد نبوی جیسی۔ جہاں امام محمد بن اسماعیل البخاری نے صحیح بخاری تالیف کی اور معلم و مدرس حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ جیسے۔
مدینہ یونیورسٹی کے مشائخ کرام
(1)محدث العصر فضیلۃ الشیخ علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ
(2)سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ(مفتی عام مملکت سعودی عرب)
(3)فضیلۃ الشیخ عبدالمحسن بن حمد العباد البدر صاحب(رئیس سابق جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ و حال مدرس مسجد نبوی شریف)
(4)فضیلۃ الشیخ علامہ فقیہ محمد امین شنقیطی صاحب(مؤلف تفسیر اضواء البیان)
(5)فضیلۃ الشیخ دکتور تقی الدین ہلالی مراکشی صاحب
(6)فضیلۃ الشیخ علامہ حماد بن محمد انصاری صاحب
(7)فضیلۃ الشیخ عطیہ محمد سالم صاحب(مدرس مسجد نبوی و قاضی سابق محکمہ شرعیہ مدینہ منورہ)
(8)فضیلۃ الشیخ محمد بن محمد المختار شنقیطی صاحب( مدرس مسجد نبوی شریف)
(9)فضیلۃ الشیخ عبد الغفار حسن صاحب(مدرس جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ)
ہم عصر احباب
(1)فضیلۃ الشیخ مولانا عبد السلام کیلانی صاحب
(2)شہید ملت علامہ حافظ احسان الٰہی ظہیر رحمہ اللہ
(3)فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالرحمن مدنی صاحب
(4)فضیلة الشیخ مولانا تاج الدین صاحب
(5)فضیلة الشیخ سید حبیب الرحمن شاہ بخاری صاحب
(6)فضیلة الشیخ مولانا احمد شاکر صاحب
(7)فضیلة الشیخ ڈاکٹر صہیب حسن صاحب حفظہ اللہ
(8)فضیلة الشیخ مولانا عبدالرحمن ناصر صاحب
تدریسی خدمات
مدینہ یونیورسٹی سے سند فراغت کے بعد اپنے آبائی گاوں سرہالی کلاں میں درس وتدریس کا آغاز کیا۔اس دوران انہیں اپنے عظیم استاذ محدث روپڑی رحمہ اللہ کا ایک مکتوب ملا،جس میں انہوں نے فرمایا تھا کہ وہ مدینہ یونیورسٹی سے جو علم پڑھ آئے ہیں۔دیگر لوگوں کو بھی اس سےمستفید کریں اور اس کے لئے ان کی مادر علمی “جامعہ اہل حدیث”(چوک دالگراں )لاہور منتظر ہے۔شیخ محترم اپنے استاذ کے مکتوب کو حکم سمجھ کر ان کی خدمت میں جامعہ اہل
حدیث” آ گئے وہاں سلسلہ تدریس میں مصروف رہے۔
جامعہ سلفیہ فیصل آباد
1972ء میں انہیں سعودی عرب کی طرف سے جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں مبعوث کر دیا گیا۔یہاں انہیں مدیرالتعلیم ،ناظم اور مدرس کا تقریباً آٹھ سال دینی خدمات سرانجام دیں عہدہ دیا گیا
شیخ محترم نے جامعہ میں سنن ابی داود،نخبۃ الفکر،سراجی(وراثت)،بدایۃ المجتھد اور حجۃ اللہ البالغہ جیسی کتب پڑھائی۔
اسکے بعد جامعہ لاہور الاسلامیہ المعروف جامعہ رحمانیہ گارڈن ٹاؤن میں شیخ الحدیث کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں اور ام حبیبہ للبنات میں بھی بخاری شریف کی تدریس کرتے رہے۔
تقریباً پینتالیس (۴۵) مرتبہ کامل صحیح بخاری درساً پڑھائی اور مجموعی طور پر مختلف ممالک میں سماع بخاری تقریباً 55 مرتبہ کیا۔
علاوہ ازیں آپ نے ریاض، مدینہ منورہ ، کویت، قطر ،امریکہ اور مصر میں کئی سارے علمی دورے فرمائے۔ جن میں بشمول کتب ستہ کئی ساری کتب حدیث کا سماع فرمایا اور اپنی قیمتی تعلیقات بھی فرمائیں۔ ان کتب کا شمار مشکل امر ہے۔ جن میں صرف مسند امام احمد کا سماع تین دفعہ فرمایا ۔ روزانہ سترہ (17) گھنٹے سماع فرماتے رہے۔ کتب حدیث کے علاوہ اصولِ حدیث ، اصولِ فقہ، فقہ، وراثت، وغیرہ مضامین میں کافی کتب کا سماع کیا۔ کویت میں اصولِ حدیث کی ۷۰ کتب کا سماع کیا۔
شیخ الحدیث مولانا ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ نے لاہور میں اپنا ایک بہترین علمی ادارہ قائم کیا،جس کا نام «انصار السنہ» رکھا۔جس میں وہ درس نظامی سے فراغت پانے والے محنتی طلباء کو رسوخ فی العلم کے لئے تحریر وتدریس کی تربیت دیتے تھے۔یہ بہت اہم علمی نوعیت کی سرگرمیاں تھی جس کی اللہ رب العزت کی بارگاہ سے انہوں نے توفیق پائی۔ مگر یہ سلسلہ تادیر تک نہ چل سکا
خطبہ جمعہ
آپ نے 55برس ایک ہی مسجد میں خطبہ ارشاد فرمایا
اور حافظ صاحب رحمہ اللہ کہا کرتے تھے مجھے میری والدہ نے نصیحت کی تھی کہ آپ نے جمعہ گاؤں میں ہی پڑھانا ہے
مشہور تلامذہ
(1)فضیلۃ الشیخ القاری المقری محمد ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ (بونگہ بلوچاں )
(2)فضیلۃ الشیخ حافظ ڈاکٹر محمد اسحاق زاہد صاحب حفظہ اللہ
(3)فضیلۃ الشیخ حافظ محمد شریف (رئیس مرکز التربیۃ الاسلامیہ فیصل آباد)
(4) پروفیسر محمدیٰسین ظفر صاحب حفظہ اللہ(مدیر التعلیم: جامعہ سلفیہ فیصل آباد)
(5)شیخ الحدیث مولانا یونس بٹ صاحب رحمه اللہ(شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ فیصل آباد)
(6)فضیلة الشیخ سعید مجتبیٰ السعیدی (مدرس: جامعہ سلفیہ فیصل آباد)
(7)حافظ نصر اللہ خان بن شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ
(8)حافظ صہیب انور مدنی بن شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ
(9) ڈاکٹر حمزہ مدنی (ڈائریکٹر تعلیم البیت العتیق)
(10) فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف خان صاحب (مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ گارڈن ٹاؤن )
(11)فضیلة الشیخ قاری المقری صہیب احمد میر محمدی حفظہ اللہ(مدیر ادارۃ الاصلاح بونگہ بلوچاں)
(12)فضیلة الشیخ حافظ عبدالرؤف بن عبدالحنان صاحب (معلق و محقق کتب کثیرۃ، سابق مقیم شارجہ وحال مقیم کویت)
تصنیفی خدمات
فضیلة الشیخ محدث العصر کو فقہ وفتاوی پر خصوصی دسترس حاصل تھی۔ان کے سینکڑوں فتاوی جات ہفت روزہ:»تنظیم اہل حدیث»،ہفت روزہ «الاعتصام» اور ماہنامہ «محدث» میں شائع ہوچکے ہیں۔
«تنظیم اہل حدیث» اور ماہنامہ محدث میں 1970ء سے ان کے فتاوی اور فقہ پرمضامین کی اشاعت شروع ہوئی۔جب کہ
«الاعتصام»میں 1990ء سے ان کے تسلسل کےساتھ فتاوی جات چھپنا شروع ہوئے۔اسی طرح جماعت اہل حدیث کے دیگر جرائد میں بھی ان کے فتاوے اور فقہی نوعیت کے مقالات شائع ہوئے۔
(1)فتاوی ثنائیہ چھ جلدوں میں (دو ابھی تک شائع نہیں ہوئی)
(2)عون الباری شرح صحیح البخاری( جو پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکی)
(3)شرح جائزۃ الاحوذی( چار جلدوں میں)
(4) شرح الوصائل فی شرح الشمائل
وفات
حافظ صاحب 80 برس کے عمر میں وفات پائی،
وفات سے چند دن قبل اپنے گھر میں گرگئے اور ہڈی ٹوٹ گئی۔جس کے علاج کے لئے لاہور کے ہسپتال میں داخل رہے۔اس دوران یکسوئی سے نماز پڑھتے رہے اور معمول کے مطابق وظائف بھی جاری رہے7فروری2021کو خالق حقیقی سے جاملے۔
اللهم اغفر له وارفع درجته في المهديين۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی شیخ الحدیث مفتی حافظ ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ کی کامل مغفرت فرمائے۔ان کی بشری لغزشوں سے صرف نظر فرمائے آمین۔
شیخ الحدیث محمد سلطان محمود رحمه الله (جلال پوری)
مولانا سلطان محمود 1903ء کے قریب پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد آپ نے وقت کے ممتاز علماء مولانا عبد الحق مہاجر کی اور مولا نا عبد التواب ملتانی
سے کتب حدیث پڑھیں۔ آپ نے زندگی کا بیشتر حصہ جلال پور پیروالا میں گزارا۔ دینی مدرسہ کی بنیاد رکھی۔ اور اسے بام عروج پر پہنچایا۔ ادارے کا تعلیمی معیار بہت بلند تھا۔ خصوصا نحو وصرف پر خصوصی توجہ دی جاتی ۔ آپ کے بے شمار تاندو میں جو آج بھی اہم عہدوں پر ممکن ہیں ۔ میاں فضل حق رحمہ اللہ کے اسرار پر ایک سال کے لیے جامعہ سلفیہ میں بطور شیخ الحدیث تشریف لائے معلم محمل میں یکتا تھے۔ بہت سادہ مگر باوقار زندگی گزاری۔
اپنے شاگردوں میں خودی پیدا کرتے تھے۔ آپ کا انتقال 4 نومبر 1995 کو جلال پور میں ہوا۔ اور وہیں آسودہ خاک ہیں ۔ اللهم اغفر له و ارحمه
شیخ الحدیث حافظ احمد الله بڈھیمالوی رحمہ اللہ
مولاناحافظ احمد الله 19 فروری 1919 کو ضلع فیروز پور کے ایک گاؤں بڈھیمال میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں میں حاصل کی۔ پھر دینی تعلیم کے لیے قریبی گاؤں لکھو کے میں تشریف لے گئے۔ آپ کے اساتذہ کرام میں مولانا عطاء اللہ لکھوی رحمہ اللہ، مولانا حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ، مولانامحمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ شامل ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد ستیانہ بنگلہ کے قریب چک نمبر 36 گ۔ ب میں سکونت اختیار کی۔ مختلف مقامات پر تدریسی فرائض سرانجام دیئے ۔ جس میں دارالحدیث اوکاڑہ
جامعہ اسلامیہ ڈھلیا تدریس القرآن راولپنڈی، مدرسه دارالقرآن والحدیث جناح کالونی فیصل آباد اور جامعہ سلفیہ فیصل آباد شامل ہے۔ یہاں آپ نے بطور شیخ الحدیث خدمات سر انجام دیں۔ اور بہترین وقت گزارہ۔ آپ کی آواز میں خصوصی رعب تھا۔ طلبہ کی تعلیم کے ساتھ تربیت کی۔ اور شفقت و محبت سے
پیش آئے۔ بہت سادہ مگر خودار تھے۔ آپ بہت صالح اور پر ہیز گار تھے۔
آپ جھوک دادو کے معروف طالبات کے مدرسہ میں امتحان لینے میں مصروف تھے۔ بخاری شریف سامنے کھلی ہوئی تھی۔ کہ اچانک حرکت قلب بند ہونے سے رحلت فرماگئے ۔ آپ کی تاریخ وفات 28 نومبر 1998 ہے۔ نماز جنازہ آبائی گاؤں میں آپ کے صاحبزادے شیخ الحدیث مولا نا عبد العزیز علوی نے پڑھائی۔ اور وہیں دفن ہوئے۔
شیخ الحدیث حافظ عبدالعزيز علوی صاحب حفظه الله
جامعہ سلفیہ کے موجودہ شیخ الحدیث مولانا حافظ عبدالعزیز علوی مولانا حافظ احمد اللہ بڈھیمالوی رحمہ اللہ کے بڑے صاحبزادے ہیں۔
آپ 15 فروری 1943 کو بڈھیمال ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کا آغاز سکول سے کیا۔ بہت ذہین تھے۔ میٹرک کرنے کے بعد دینی تعلیم کا رخ کیا۔ اور مدرسہ دارالقرآن والحدیث فیصل آباد میں داخل ہوئے۔ اس کے بعد جامعہ محمدیہ اوکاڑ اور جامعہ عباسیہ سے اعلی تعلیم حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ میں مولانا محمد عبد الفلاح رحمہ اللہ، مولانا عبد الرشید نعمانی رحمہ اللہ،
مولانا حافظ احمد الله بدهیمالوی رحمہ اللہ مولانا عبداللہ امجد چھتوی رحمہ اللہ شامل ہیں۔
مختلف مقامات پر تدریسی خدمات سر انجام دیں۔
1967 میں تدریس کا آغاز جامعہ تعلیمات فیصل آباد سے کیا یہاں پانچ سال پڑھایا،
1973ء میں جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن میں پڑھایا،
1974ء میں ایک سال کلیہ دارالقران فیصل آباد میں خدمت پر مامور رہے،
1975ء سے 1976ء جامعہ محمدیہ شیخوپورہ میں پڑھایا،
1977ء میں پھر جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن میں فریضہ تدریس سر انجام دیا پھر 1986ء تک راولپنڈی پڑھاتے رہے
1987ء سے 1988ء تک پھر جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن میں پڑھایا،
1989ء میں جامعہ سلفیہ تشریف لےگئے اب تک وہیں شیخ الحدیث کی حیثیت سے خدمت سر انجام دے رہے ہیں
آپ درس نظامی کی تقریباً ساری کتب پڑھا چکے ہیں
آپ تحریر و تصنیف کے شعبے میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں
ذیل میں آپ کی تصنیفی خدمات کی فہرست موجود ہے
(1) الناسخ والمنسوخ ( جامعہ بہاولپور میں مقالہ)
(2)الجرح والتعدیل (مقالہ )
(3)زبدةالایمان کی تبیض
(4)اثبات التوحید کی تسہیل
(5) ابطال التثلیث کی تسہیل
(6)الفیہ ابن مالک کی شرح اردو میں
(7)شرح شذوذ الذہب کی تلخیص
(8)طلاق ثلاثہ ( مقالہ)
(9)حضرت معاویہ رضی اللّٰه عنہ کی سیاست (مقالہ)
(10)ولایت نکاح کی شرعی حیثیت (مقالہ)
(11)اسلامی نظام حکومت
(12)فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا (مقالہ)
(13)تحفةالمسلم شرح صحیح مسلم 8 جلدوں میں
(14)الوابل الطیب کا ترجمہ
(15)شرح مختصر صحیح البخاری
اس کے علاوہ بھی بے شمار کتب ہیں جن پر آپ نے نظر ثانی ،تقریظ، تنقیح اور تبییض کا کام سرانجام دیا
جہاں آپ کو تحریر و تصنیف سے خاص شغف ہے وہیں آپ کے پاس ذاتی کتب کا ایک ذخیرہ لائبریری کی شکل میں جامعہ سلفیہ میں موجود ہے
آپ ایک اچھے خطیب اور واعظ بھی ہیں ملنسار اور اخلاق حسنہ کے مالک ہیں تہجد گزار اور عاجزی اور انکساری جیسی صفات سے متصف ہیں
آپ کی شخصیت میں جاذبیت، روحانیت اور سادگی کے پہلو اس قدر نمایاں ہیں کہ ہر دیداور اپنے ایمان کی تازگی محسوس کرتا ہے۔ بندہ ناچیز کو اس سال صحیح البخاری پڑھنے کا موقع ملا ہے۔
اللہ شیخ صاحب کو صحت و عافیت نصیب فرمائے۔اور اللہ عَزَّوَجَلَّ حضرت کا سایہ تادیر ہم پر قائم رکھے۔
شیخ الحدیث مولانا یونس بٹ صاحب رحمہ اللہ
آپ 14 اپریل 1956ء کو ساہیوال میں پیدا ہوئے۔آپ کے والد محترم کااسم گرامی محمد یعقوب تھاآپ کے آباؤاجداد برصغیر کے مشہور شہر امرتسر کے رہنے والے تھے ہجرت کر کے پاکستان آئے تو ساہیوال کو اپنا مسکن ٹھہرایا ہمارے مروح حضرت بٹ صاحب مرحوم کی ولادت یہی کی ہے۔
آپ کا گھرانہ مذہبی اور دیندار گھرانہ سمجھاجاتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب آپ نے ہوش سنبھالا تو آپ کے محلے کی مسجد میں آپ کو حافظ مظفر خان ان کے حلقہ شاگردی میں دے دیا گیا جہاں آپ نے ابتدائی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ قرآن مجید کے دس پارے بھی حفظ کئے اور ساتھ ہی عصری تعلیم بھی جاری رکھی۔ آپ نے 1971ء میں میٹرک کرنے کے بعد جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں داخلہ لیا اور کبار اساتذہ حافظ محمد عبد الله بڑھیمانوی (وفات 7 مئی 1987ء)
حضرت مولانا سلطان محمود محدث جلالپوری (وفات 4 نومبر 1995ء)
مولانا حافظ احمد اللہ بڈھیمالوی (وفات 28 نومبر 1998 ء)
مولانا محمدصدیق ( وفات 12 ستمبر 1989ء)
مولانا علی محمد سلفی (وفات 13 اپریل 1993 ء )
حافظ محمد بنیامین طور ( وفات 16 جون 2009 ء)
حافظ عبدالستار حسن (وفات 14 جنوری 2009 )
مولا نا قدرت الله فوق (وفات 14 جنوری 2004 )
مولانا عبد السلام کیلانی (وفات 29 جولائی 2008 . )
مولانا عبید الرحمن مدنی (وفات 5 فروری 2007 )
مولانا حافظ ثناءاللہ مدنی رحمہ اللہ علیہم اور پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان اظہر المعروف ڈاکٹر بہاؤ الدین حفظہ اللہ کے سامنے مختلف علوم فنون کے ساتھ ساتھ تفسیر واحادیث کی تعلیم کے لیے زانوئے تلمیذتہ کیا اور 1977ء میں سند فراغت حاصل کی آپ چونکہ ماشاء اللہ بہت ذہین وفطین تھے اس لیے بعض کلاسیں ایک سال میں جمع کر کے مروجہ تعلیمی نصاب کو صرف چھ سال میں مکمل کر لیا۔اسی سال آپ کا داخلہ کلیہ شرعیہ مدینہ یونیورسٹی میں ہوگیا اور آپ مدینہ منوره تشریف لے گئے۔ وہاں بھی آپ نے خوب محنت کی اور عالم اسلام کی بڑی بڑی عظیم شخصیات سے کسب فیض کیا خصوصیا ڈاکٹر حسن راشد بلتستان رحمہ اللہ الشیخ الاستاد ابوبکر الجزائری ،اشیخ عبدالمحسن محمد العباد، فضیلتہ الشیخ عبد الحلیم حسن ہلالی اور فضيلة الاستاذ الشيخ محمد مختارالشنقیطی رحمہ اللہ سے شرف تلمذ حاصل کیا۔
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے 1982ء میں سند فراغت حاصل کرنے کے بعد آپ وطن واپس تشریف لائے تو پیکر اخلاص محترم میاں فضل حق رحمہ اللہ( وفات 12 جنوری 1996ء) کی درخواست پر جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں پڑھانا شروع کر دیا۔
اور( 5جون 2020) کو اپنے مالک حقیقی جاملے۔
اللہ تعالٰی شیخ محترم کی کاوشوں کو قبول فرمائے آمین۔
فضیلة الشیخ مفتی عبد الحنان زاہد حفظہ اللہ
مفتی عبد الحنان صاحب 15دسمبر 1960ء میں پیدا ہوئے ۔ مفتی صاحب کے والد کا نام مولانا حافظ عبد الرحمن بن میاں مراد بخش تھا۔مفتی صاحب نے ابتدائی تعلیم کنگن پور (ضلع قصور) کے نواح میں معروف گاؤں فتح محمد کلان سے حاصل کی۔ پھر مدرسہ تعلیم القرآن کھڈہاں خاص میں حصول علم کیا ۔ چند ماہ بعد دارالحدیث راجووال میں دو سال تک تعلیم حاصل کی ۔ کچھ عرصہ جامعہ محمدیہ اوکاڑہ سے بھی حصول علم کیا ۔ 1979 میں وفاق المدارس السلفیہ کا امتحان پاس کیا۔ بعد ازاں شیخ الحدیث مولانا عبداللہ امجد چھتوی صاحب رحمہ اللہ کے توجہ دلانے پر جامعہ سلفیہ فیصل آباد کی آخری کلاس میں دوبارہ داخلہ لیا۔ اور 1980میں سند فراغت حاصل
کی۔جامعہ سلفیہ سے فراغت کے بعد کچھ عرصہ تک مختلف مدارس میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ سانگہ ہل میں مولانا عبدالشکور صاحب کے پاس دو ماہ تک تدریس کے فرائض سر انجام دیے۔ پھر جامعہ اشاعت الاسلام چک 149عارف والہ میں حضرت چھتوی صاحب کے زیر سایہ صحیح البخاری کے درس میں شمولیت کی اور ساتھ ساتھ تدریس کے فرائض بھی سر انجام دیئے ۔ بعد میں جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں بطور مدرس تقرر ہوا۔ ۱۹٨۳ء میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے حصول علم کیا ۔پھر رابطہ العالم الاسلامی کی المعہد العالی میں داخلہ لیا اور وہاں سے ایم۔ اے کی ڈگری حاصل کی ۔ سعودی عرب سے تعلیم حاصل کر کے 1990میں پاکستان واپس آئے۔
اور یکم جنوری 1991ء سےجامعہ سلفیہ میں تدریس کا آغاز کردیا۔ جو اب تک جاری ہے۔ مفتی صاحب جامعہ سلفیہ کے درجہ عالیہ میں کتب حدیث میں سے صحیح مسلم ، اصول حدیث میں
شرح نخبة الفکر، فقہ میں بدایت المجتہد، اصول فقہ میں “الوجیز، اور وراثت میں السراجی فی المیراث ،بڑی مہارت سے پڑھا رہے تھے۔ لیکن اب طبیعت ناساز ہے ۔ فیصل آباد کی جامع مسجد الشریف میں باقاعدگی سے خطبہ جمعہ دے رہےتھے۔ اس کے ساتھ ساتھ جامع مسجد عمر سول لائن میں نماز فجر کے بعد مستقل درس بھی دیتے تھے اور اس
مسجد میں ترجمۃ القرآن کی باقاعدہ کلاس شروع کی۔ مفتی عبد الحنان صاحب جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں تدریسی خدمات سر انجام دینے کے ساتھ ساتھ دار الافتاء کے مدیر بھی ہیں۔ مفتی صاحب احادیت نبویہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ سے والہانہ محبت رکھتے ہیں ۔
دعا کریں اللہ تعالٰی مفتی صاحب حفظہ اللہ کوجلد صحت یاب کرے آمین۔
شیخ الحدیث وشیخ الفقہ ڈاکٹر عتیق الرحمن صاحب حفظہ اللہ
ڈاکٹر عتیق الرحمن صاحب حفظہ اللہ 1971ء کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے ۔ ڈاکٹر صاحب کے والد کا نام غلام اللہ ہے۔ ابتدائی تعلیم فرع جامعہ تعلیمات اسلامیہ گلبرگ سے حاصل کی۔ پھر ایک سال فرع جامعہ تعلیمات اسلامیہ سرگودھا روڈ سے حصول علم کیا ۔ ڈاکٹر عتیق الرحمن صاحب نے 1984ء میں جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں درس نظامی کی پہلی کلاس میں داخلہ لیا۔ اور 1991 ء میں سند فراغت حاصل کی۔ اور وفاق المدارس السلفیہ سے شہادۃ العالمیہ کی ڈگری پہلی پوزیشن سے حاصل کی۔ پھر فیصل آباد بورڈ سے میٹرک،ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ سن 1997ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعہ اسلامیہ مدینہ یونیورسٹی میں کلیہ الشریعہ میں داخلہ ہوا۔ 2000ء میں کلیہ الشریعہ سے گریجویشن کیا ۔ پھر وہی سے ڈاکٹر صاحب نے ایم فل کیا۔ اور ان میں کلیہ الشریعہ سے ہی ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔ ڈاکٹر عتیق الرحمن صاحب نے یہ تینوں ڈگریاں پہلی پوزیشن سے حاصل کیں۔
جامعہ سلفیہ کے مشائخ کرام
(1)شیخ الحدیث حافظ عبدالعزيز علوی صاحب حفظہ اللہ
(2)شیخ الحدیث والتفسیر حافظ شریف صاحب حفظہ اللہ
(3)شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ
(4)چودری محمد یاسین ظفر صاحب حفظہ اللہ
(5) شیخ الحدیث مولانا یونس بٹ صاحب رحمہ اللہ
(6) فضیلة الشیخ مولاناداؤد مدنی صاحب رحمہ اللہ
(7) فضیلة الشیخ مولانا ثناءاللہ صاحب ہوشیارپوری رحمہ اللہ(بورے والا)
(8) پروفیسر غلام محمد احمد حریری صاحب رحمہ اللہ
(9) فضیلة الشیخ مولانا اسماعیل صاحب رحمہ اللہ
(10)فضیلة الشیخ مولانا اسماعیل مالدیپی صاحب
(11)فضیلة الشیخ ڈاکٹر اکرم حسین مدنی رحمہ اللہ
(12)فضیلة الشیخ ابراہیم خلیل الفضلی حفظہ اللہ(شیخ الحدیث جامعہ سلفیہ اسلام آباد )
(13)فضیلة الشیخ حبیب الرحمن خلیق رحمہ اللہ
(14)فضیلة الشیخ عبدالرحمن طاہر صاحب
(15)فضیلة الشیخ عبدالرحمن آزاد صاحب حفظہ اللہ
(16)فضیلة الشیخ مولانا ثناءاللہ صاحب نثار کالونی والے
مدینہ یونیورسٹی کے مشائخ کرام
(17)فضیلة الشیخ عبدالمحسن العباد صاحب
(18)فضیلةالشیخ عبدالمحسن المنیف صاحب
(19) فضیلة الشیخ الدکتور عبدالکریم الصنيتان العمري صاحب
(20)فضیلة الشیخ مولانا عبدالعزیز احمدی صاحب
(21) شیخ سلیمان سلیم اللہ الرحیلی صاحب
(22) فضیلة الشیخ ابراہیم الرحیلی صاحب
(23) فضیلة الشیخ سلیمان اللہ عمیر صاحب
سعودی عرب میں حصول علم کے لیے جانے سے پہلے نواں لاہور کی جامع مسجد میں خطبہ جمعہ پڑھاتے رہے۔ سعودی عرب میں قیام کے دوران مختلف جگہوں پر اردو زبان میں دروس کا سلسلہ بھی جاری کیا۔ 2009 سے 2012ء تک مسجد نبوی کی انتظامیہ کی اجازت سے حج کے دنوں میں مسجد نبوی میں درس بھی دیتے رہے۔ 2013 سے 2020 تک ڈاکٹر صاحب مرکزی جامع مسجد سرگودھا میں خطبہ جمعہ دے رہے تھے۔2020 تا حال جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں خطیب ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کی جانب سے جامعہ اسلامیہ کلیہ الشریعہ میں ایک سال فقہ کے مضمون کی خدمات بھی سرانجام دیتے رہے ہیں ۔ پھر پاکستان واپس آکر 2013ء سے تا حال جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں تدریسی فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر عتیق الرحمن جامعہ کے ادارةالبحوث و التالیف والترجمہ کے ریسرچ نگران بھی ہیں۔ ممدوح جامعہ میں تدریس کے ساتھ ساتھ ریسرچ سنٹر میں بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ طلباء کے مقالہ جات کی نگرانی بھی کرتے ہیں ۔ اور فقہ سے متعلق تحقیق میں بھی طلباء کی مدد کرتے ہیں ۔ ریسرچ سنٹر میں ہونے والے تحقیقی کاموں
کی نگرانی بھی کرتے ہیں اور اسی کے ساتھ دارالافتاء کے رکن بھی ہیں اور درجہ تخصص کے مدیر بھی ہیں۔
اس سال سے شیخ الحدیث کے فرائض بھی سر انجام دے رہے ہیں۔
(ماخذ: جامعہ سلفیہ تاریخ کے آئینہ میں
مرتب: حافظ فاروق الرحمن یزدانی حفظہ اللہ )
●ناشر: حافظ امجد ربانی
●متعلم: جامعہ سلفیہ فیصل آباد
یہ بھی پڑھیں: جامعہ سلفیہ کے سابقہ شیوخ الحدیث کا مختصر تعارف