سوال (3446)
ایک شخص جان بوجھ کر نماز لیٹ کر دے، اپنی کسی مصروفیت کے سبب یا کاروبار میں لگا رہا ہے یا کھیل میں مشغول تھا اور نماز کا وقت گزار دیا ہے، اگلی نماز کا وقت شروع ہو گیا اب اس کی قضائی کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب
لا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم۔
ایسا شخص فاسق و فاجر ہے، اور اگر عشاء اور فجر کی نماز میں بھی یہی حالت ہے تو منافق بھی ہے اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
أثقل الصلاة على المنافقين صلاة العشاء وصلاة الفجر ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا۔
لہذا ایسے شخص کو صدق دل سے توبہ کرنی چاہیے اور نمازوں کی ادائیگی میں سست نہیں برتنی چاہیے۔ اور اللہ تعالیٰ سے باکثرت دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اسے سستی وکاہلی سے دور رکھے جیسے کہ صحيحين میں ہے کہ:
أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول: اللهم إني أعوذ بك من الكسل.
اس سلسلے میں علماء نے کئی ایک طریقے بتائے ہیں کہ جس سے سستی وکاہلی سے بچا جا سکتا ہے ان طریقوں کو اپنا کر نمازوں کی حفاظت کی جا سکتی ہے۔
رہی بات اب فوت شدہ نماز کی قضا کا تو اس سلسے میں صحیح موقف یہی ہے کہ اس کی فی الفور ادائیگی کی جائے۔
والله تعالى أعلى وأعلم والرد إليه أفضل وأسلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ