سوال (1363)

آج کل سعودیہ سے لوگ جائے نماز لے کر جاتے ہیں اور سجدہ والی جگہ پر ایک طرف اپنی مرضی کا نام لکھوا لیتے ہیں ، اور پھر جس کا نام لکھوایا ہوتا ہے اسے گفٹ کرتے ہیں ، اس عمل کے بارے میں رہنمائی درکار ہے؟

جواب

فضول کام ہے ، کوشش ہونی چاہیے کہ نمازی کے سامنے کوئی ایسی چیز نہ ہو ، جس سے توجہ نماز سے ہٹ جائے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

جائے نماز کے دائیں کنارے پر سجدے والی جگہ سے اس شخص کا نام لکھوایا جاتا ہے جسے ہدیہ دینا مقصود ہو، اسی طرح ڈائری، قلم اور مختلف گفٹ دستیاب ہیں ، اصلاً تو اس میں قباحت نہیں ہے ، لیکن جائے نماز کے تعلق سے یہ بات ہے کہ ہمارے ہاں اس حوالے سے تکلف پایا جاتا ہے ، جیسا کہ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سجادہ اس طرح سے مشروع نہیں جیسے لوگ اسے سمجھتے ہیں اور بعض تو اس سے متعلق غلو بھرا طرز عمل اپناتے ہیں اور جہاں کہیں صاف جگہ ہو یا زمین کی گرمائش یا ٹھنڈک سے بچنا مقصود نہ ہو وہاں بھی زمین پر سجدہ نہیں کرتے اور سجادہ بچھا لیتے ہیں اور پھر اسی سے آگے قیمتی قالین اور رنگ برنگے ، بھڑکیلے اور طرح طرح کے ڈیزائنز سے مزین منقش ، تو یہ سب تکلف اور اضافی اشیاء میں سے ہے اور اب تو لوگ غصہ کرتے ہیں اگر مساجد میں ایسی اشیاء نہ ہوں ، جبکہ ایسی چیزوں پر نماز میں دھیان بھٹکتا رہتا ہے ، ان چیزوں کو ترک کرنا چاہیے اور ان سے بچنے کی لوگوں کو ترغیب دی جائے واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ