سوال (621)

چند دن پہلے ایک چینل پر ایک معروف اہلحدیث عالم دین کا انٹرویو ہوا ہے ، جس میں انہوں نے یہ بات کی ہے کہ کوئی شیخ الحدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک جنازے میں ایک سے زائد دعائیں پڑھنا ثابت نہیں کرسکتا ہے ،کیا یہ بات درست ہے کہ جنازے میں ایک ٹائم میں زیادہ دعائیں نہیں کرنی چاہیے ؟

جواب

بات اس حد تک درست ہے کہ نماز جنازہ بہت زیادہ لمبی نہیں ہونی چاہیے کہ نمازی پریشان ہونے لگیں ، تاہم ایک سے زیادہ دعائیں پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں ، “اخلصوا لہ الدعاء” کی صورت تبھی پیدا ہوتی ہے ، جب متعدد بار اور زیادہ دعائیں کی جائیں۔۔
ولكل وجهة.

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

جی یہ بات تحریکِ دعوت توحید کے کنوینر میاں محمد جمیل ایم اے صاحب نے انٹرویو کے دوران اس پس منظر میں کہی تھی کہ آج کل جنازوں پر کئی ایک چیزیں خلاف سنت رائج ہو گئی ہیں، انہیں میں سے ایک بات یہ بھی تھی کہ جنازے سے پہلے تقریریں اور پھر جنازے میں لمبی لمبی عمومی دعائیں کی جاتی ہیں، جن میں سے بعض مسنون بھی نہیں ہوتیں، اسی سبب جنازے طوالت اختیار کر جاتے ہیں اور کئی ایک نمازیوں کے لیے اس میں بڑی دقت ہوتی ہے، اسی ضمن میں شاید انہوں نے شاید کسی حادثے کی طرف بھی اشارہ کیا!
اور پھر وہی بات فرمائی جو کہ سوال میں مذکور ہے۔
میرے خیال میں میاں صاحب گفتگو کی روانی میں یہ بات کہہ گئے ہیں، ورنہ یہ اصول درست نہیں کہ جس چیز کے لیے جتنی دعائیں ثابت ہیں ان کو کسی بھی مقام پر اسی صورت میں پڑھا جا سکتا ہے کہ جب تمام دعاؤں کا ایک ہی مرتبہ میں پڑھا جانا منصوص ہو!
بعض دفعہ انسان کے ساتھ یا اس کے سامنے کوئی واقعہ پیش آتا ہے، یا اسے کسی وجہ سے تلخ تجربہ ہوتا ہے، جس بنیاد پر اس کے موقف میں توازن اور اعتدال کی بجائے لاشعوری طور پر افراط و تفریط در آتی ہے۔
بہرصورت اتنی بات تو درست ہے کہ نماز جنازہ پر بھی وہی عمومی اصول لاگو ہوتا ہے جو دیگر نمازوں کے لیے ہے، مثلا:
1۔ مقتدیوں کا خیال رکھا جائے اور انہیں مشقت میں نہ ڈالا جائے۔
2۔ دعاؤں میں مسنون پر اکتفا کیا جائے۔
3۔ سری جنازے والی سنت کسی حد تک ہمارے ہاں متروک ہے، اس سنت پر عمل کا یہ فائدہ ہو سکتا ہے کہ طوالت کا مسئلہ حل ہو جائے۔
فضیلۃ الشیخ حافظ عبد الرؤف سندھو رحمہ اللہ کی نماز جنازہ میں کئی ایک علماء و طلبا اور مشایخ نے شرکت کی تھی.. ان کے بیٹے نے غالبا وصیت کے مطابق سری نماز جنازہ پڑھایا اور اسی طرح ان کا قبر پر اجتماعی کے متعلق بھی عدم جواز کا موقف تھا، لہذا وہاں سب نے انفرادی دعا کی تھی!

فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ