سوال (4617)
کیا وہ جانور جو عمر میں تو پورا ہو چکا ہو لیکن دو دانتا نا ہو، کیا اس کی قربانی جائز ہے؟
مزید یہ کہ کیا جانور کی عمر اصل ہے یا دو دانتا ہونا اصل ہے؟
جواب
جانور کی عمر کا مسئلہ نہیں ہے، سلفی منھج کے مطابق جانور کا مسنہ ہوجانا یعنی دو دانت والا ہونا ہے، یعنی دو دانت گر جائیں، اس کی جگہ دو دانت آئیں اس طرح وہ مسنہ ہوتا ہے، پھر وہ قربانی میں لگ سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
شرعی طور پر جانور کی عمر جتنی بھی ہو، اس کا دو دانتا ہونا ہی شرط ہے.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَذْبَحُوا إِلَّا مُسِنَّةً إِلَّا أَنْ يَعْسُرَ عَلَيْكُمْ فَتَذْبَحُوا جَذَعَةً مِنْ الضَّأْنِ، [مسلم: 5082]
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف مسنہ (دودانتا ) جانور کی قربانی کرو ہاں! اگر تم کو دشوار ہو تو ایک سالہ دنبہ یا مینڈھا ذبح کر دو۔
1: اگر جانور کی عمر چار سال بھی ہو لیکن دو دانتا نہ ہو تو شرعی طور پر اس کی قربانی صحیح نہیں۔
2: اگر دو دانتا جانور اتنا مہنگا ہوجائے کہ خریدنے کی استطاعت ہی نہ رہے یا پھر دو دانتا جانور دستیاب ہی نہ ہو اس صورت میں ایک سال کا دنبہ کرنے کی رخصت ہے۔
بکرا، گائے، اونٹ وغیرہ تو کسی بھی صورت میں دو دانتا ہوئے بغیر قربانی کے لیے نہیں کیا جاسکتا، بلکہ خاص صورت میں صرف ایک سال کے دنبہ کی رخصت ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ