سوال (561)

جرابوں پر مسح کرکے اتارنے سے مدتِ مسح اور وضو باقی رہے گا یا نہیں؟

جواب

اس سلسلے میں علمائے کرام کے درمیان ایک مذاکرہ ہوا، جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ موزہ یا جراب اتارنے سے وضو نہیں ٹوٹتا، کیونکہ جب ایک بار طہارت حاصل ہو گئی وہ پانی کے ذریعے ہو یا مسح کے ذریعے، وہ تب تک قائم رہے گی، جب تک کے نواقض وضو میں سے کوئی مسئلہ در پیش نہ آئے، اور جراب یا موزہ اتارنا یہ ان میں سے نہیں ہے۔
البتہ ایک بار جراب یا موزہ اتار کر وضو کیے بغیر دوبارہ پہن لیا جائے، تو وضو ٹوٹنے پر اس پر مسح ہو سکتا ہے کہ نہیں؟ اس میں دو موقف سامنے آئے۔
سب علمائے کرام کا موقف ان کے الفاظ میں ملاحظہ فرمالیں:
مسح قائم رہے گا، اتارے چاہے پہنے، الا یہ کہ اتارے اتارے حدث ہو جائے، تب وضو کرکے پہنے گا۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

شیخ اس کی دلیل…

“اني ادخلتهما طاهرتين “

سے مراد تو پانی سے وضو ہے

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

کیونکہ مسح والی طہارت پانچ نمازوں تک قائم ہے۔

الا ان یحدث بخلعهما

فضیلۃ العالم قمر حسن حفظہ اللہ

بات مدت کی ہے موزے اتارنے سے تو مسح کی مدت ختم ہو جائے گی

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

پھر تو وضو بھی ختم ہو جانا چاہیے لیکن وہ نہیں ہوا

فضیلۃ العالم قمر حسن حفظہ اللہ

پانچ نمازوں تک مدت تو تب ہے جب وہ موزے نہ اتارے.
اگر اس نے مدت ختم ہونے کے قریب موزے اتار کر دوبارہ پہن لیے تو مدت کب تک ہو گی؟

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

وضو باقی رہے گا لیکن اگر وہ اسی طرح دوبارہ جرابیں پہن لیتا ہے تو پھر ان پر مسح نہیں کر سکے گا کیونکہ مسح صرف تب ہی کیا جا سکتا ہے جب مکمل پانی کے ساتھ وضو کر کے جرابیں پہنی ہوں۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

درست یہی ہے کہ جرابوں/موزوں پر مسح کر کے انہیں اتار دیا جائے تو (اگرچہ اس میں اختلاف ہے لیکن راجح یہ ہے کہ) وضو برقرار رہتا ہے۔ کیونکہ نزع الخفین، نواقضِ وضو میں سے نہیں بلکہ مبطلاتِ مسح میں سے ہے ۔
اس لیے اگر دوبارہ جرابیں پہن لے تو اُن پر مسح نہیں کر سکتا کیونکہ نزع خفین سے مدتِ مسح ختم ہو جاتی ہے ۔ اس کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں مسح کی مدت کے ذکر میں یہ الفاظ ہیں: أن لا ننزع خفافنا معلوم ہوا کہ نزع خفین سے مدتِ مسح ختم ہو جائے گی۔ (اس مسئلے میں میرے علم کے مطابق کوئی اختلاف نہیں۔)

فضیلۃ العالم حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

اس نقطۂ نظر کی تعلیل یہ ہے کہ طہارت مسح متقدم ہے، اس لیے مسح نہیں رہے گا۔ مسح کےلیے طہارت غسل متقدم ہونی ضروری ہے۔
میری گزارش یہ ہے کہ مسح غسل کے قائم مقام ہے اور طہارت مسح کی مدت طہارت غسل سے زیادہ یعنی پانچ نمازیں ہیں، اس لیے ایک دفعہ اتارنے چڑھانے سے مسح ختم نہیں ہوگا۔
ہاں، البتہ زیادہ عرصے تک اترے رہیں اور پاؤں کی وہ پاکیزگی باقی نہ رہے جس کی وجہ سے مسح کافی ہوا تو پاؤں دھو لیے جائیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

بارك الله فيكم.
ویسے یہ رائے پہلے کسی کی نظر سے گزری ہے؟؟
تقریباً تمام علماء ہی مبطلات مسح میں نزع الخفين کو شامل کرتے آئے ہیں ۔ نیز أن لا ننزع خفافنا کا مطلب کیا ہے؟

فضیلۃ العالم حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ

اس میں صرف یہ بتایا گیا کہ طہارت مسح یا تو مدت گزرنے سے زائل ہوگی یا جنابت سے۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ