سوال (5453)
پاکستان میں سی سی ڈی کے نام سے ایک فورس بنائی گئی ہے، جن پر اعتراض یہ ہے کہ وہ ماورائے عدالت معاملات کرتے اور لوگوں کو قتل کرتے ہیں، اس حوالے سے شرعی رہنمائی درکار ہے؟
جواب
ملک پاکستان میں جرائم کی بڑھتی شرح کی روک تھام کے لیے کچھ عرصے سے سی سی ڈی نامی محکمہ فعال ہے، جس پر درج ذیل اعتراضات کیے جاتے ہیں:
1۔ یہ ہر شخص کو قتل کر دیتے ہیں، بھلا اس نے قتل والا جرم نہ بھی کیا ہو۔
یہ اعتراض اس حد تک تو درست ہے کہ ہر جرم کی سزا قتل نہیں ہوتا، لیکن یہاں یہ بات بھی یاد رہنی چاہیے کہ معاشرے میں اس وقت چوری، ڈاکہ، بدکاری وغیرہ جو جرائم ہو رہے ہیں، وہ اس سفاکیت سے سر انجام دیے جا رہے ہیں کہ انہیں صرف چوری ڈاکہ سمجھنے کی بجائے ’حرابہ’ اور فساد فی الأرض کے زمرے میں لینا چاہیے۔ اور حرابہ کے مجرمین کے لیے قرآن کریم میں تجویز کردہ سزاؤں میں سے ایک قتل بھی ہے۔ لہذا حاکم وقت اگر کسی کے شر و فساد کی نوعیت کو سامنے رکھتے ہوئے اس کے قتل کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کی گنجائش موجود ہے۔
2۔ یہ محکمہ عدالت سے ماورا ہو کر یہ کاروائیاں سر انجام دے رہا ہے۔
اس حوالے سے گزارش ہے کہ اصل طریقہ تو یہی ہے کہ جرائم کی روک تھام کے لیے کسی بھی ملک میں جو بھی قوانین اور محکمے بنائے گئے ہیں، ملزم یا مجرم کو ان سب سے گزار کر ہی اس سے متعلق حتمی فیصلہ کرنا چاہیے۔
لیکن یہ بھی یاد رہنا چاہیے کہ پولیس، عدالت، فوج وغیرہ یہ سب چیزیں حکومت کے زمرے میں ہی آتی ہیں. اگر حاکم وقت ہنگامی حالات میں کسی خاص محکمے کو کوئی خاص اختیارات تفویض کرتا ہے، تو اس میں شریعت کی کوئی مخالفت نہیں ہے۔
نظام میں اس قدر خرابی آ جائے کہ مجرم مختلف محکموں کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر چھوٹ جاتے ہوں، تو ایک تو نظام کی خامی کو دور کرنا چاہیے، لیکن جب تک یہ ممکن نہیں، تب تک کم از کم اخف الضررین کے تحت اس قسم کے ہنگامی فیصلے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
3۔ سی سی ڈی جیسے محکمے بذات خود جرم اور لاقانونیت کو پروموٹ کرتے ہیں۔
اگر یہ اعتراض درست ہے کہ اس نومولود محکمے کا معیار شروع سے ہی اس قدر نیچے کہ اس میں جرائم کے خاتمے کی بجائے اپنے ذاتی، یا سیاسی مخالفین کا خاتمہ کیا جا رہا ہے، یا پھر جس افسر کا جس کو اڑانے کو جی چاہے وہ اسے کسی نہ کسی غلط سلط جرم کی پاداش میں اڑا دیتا ہے تو یہ انتہائی شرمناک فعل ہے۔
لیکن کم از کم ابھی تک ایسی کوئی صورت حال سامنے نہیں آئی۔ محض خدشات کی بنیاد جرائم کی روک تھام والے درست کام کو غلط نہیں کہا جا سکتا۔ واللہ اعلم۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ