سوال (481)

جاوید احمد غامدی کے بارے علماء اہل سنت کا کیا موقف ہے ؟

جواب

مسٹر جاوید غامدی کے بارے میں لوگ دھوکے میں ہیں کہ وہ جدید طرز تعبیر و تشریح کرتے ہیں ، کچھ مسلمہ چیزوں کے منکر ہیں حقیقت یہ ہے کہ وہ جدید منکرین حدیث میں سے ہیں، ایک خاص پیرائے میں حدیث اور سنت کا انکار کرتے ہوئے دکھائی دیتا ہے ۔ وہ بھلے لاکھ ماننے کا دعوی کرے ، بعض جگہ اس نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ سنت قرآن پر مقدم ہے ، مگر اس نے سنت کی تعریف ہی بدل دی ہے ، اس کے ہاں سنت کی وہ تعریف نہیں ہے جو ہمارے ہاں اہل سنت والجماعت اور اصحاب الحدیث کے ہاں پائی جاتی ہے ، اہل علم نے کتابیں لکھ کر بھی ثابت کر دیا ہے کہ وہ حدیث اور سنت کا منکر ہے ۔ اس کی تعریف میں بھی ثابت کر دیا ہے کہ وہ تعریف بدل چکا ہے ، جب تعریف بھی بدل دی جائے تو پھر ماننا اور نہ ماننا اس کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی ہے ، وہ اعتزال پر گامزن ہے ، اعتدال پر نہیں ہے ، معتزلہ کے نہج پر ہے ، معتدل نہج کا نہیں ہے ، کئی حدیثوں کا وہ صراحتاً منکر بھی ہے ، رجم کا منکر ہے ، موسیقی کے جواز کا قائل ہے ، بے پردگی کا قائل ہے ، وہ کہتا ہے کہ داڑھی کوئی چیز نہیں ہے ، اس کے نزدیک اس طرح بہت ساری باتیں ہیں ، کبھی سنتیں 21 لکھتے ہیں ، کبھی 41 ہو جاتی ہیں ، کبھی بائیس رہ جاتی ہیں ، اہل علم نے اس کا تعاقب کیا ہے اور الحمدللہ مجھ جیسے طالب علم نے بھی اصول اصلاحی اصول غامدی لکھی ہے نیٹ پر دستیاب ہو گی ، آئینہ غامدیت میں اس کا تعارف پیش کیا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ