سوال (3007)

اکثر جائے نمازوں پر خانہ کعبہ یا گنبد خضراء کی شبیہ بنی ہوتی ہے، اگر بچھی ہوئی جائے نماز پر اس شبیہ پر پاؤں پڑ جائے تو کئی خواتین و حضرات معترض ہوتے ہیں کہ ان کی بے حرمتی ہو رہی ہے، ان اعتراضات کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، لیکن اولی اور افضل یہ ہے کہ ہماری جائے نماز سادہ ہونی چاہیے، اس جائے نماز کی تصویر پر پاؤں رکھنے کی قباحت اس لیے نہیں ہے کہ بیت اللہ کی چھت پر چڑھنا جائز ہے، اس کے جواز پر سب متفق ہیں، جب اصلاً بیت اللہ پر چڑھنا صحیح ہے تو پھر شبیہ کی کیا حیثیت ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

دین اسلام میں فرائض، احکام، حدود، شعائر اور ان کی تعظیم بیان کر دی گئی ہیں، گناہ اور نافرمانی کے کام سب واضح طور پر قرآن وحدیث میں موجود ہیں، عبادات و حدود شعائر الله کی بے حرمتی پر گناہ اور سزا سب قرآن و حدیث میں موجود ہیں، توہین رسالت، توہین قرآن، توہین صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین توہین مسجد کی سزا واضح ہے مگر بیت الله کی چھت پر بوقت ضرورت چڑھنا گناہ نہیں ہے کیونکہ شریعت نے اس بارے کچھ بیان نہیں کیا ہے ہاں بیت الله کی توہین کرنے والے کو سزا دی جائے گی، تو جاے نماز پر تصاویر بنانا کوئی شرعی تقاضا نہیں ہے یہ تو محض لوگوں کا ذاتی عمل ہے جو کوئی شرعی حیثیت نہیں رکھتا ہے اول تو اس سے اجتناب کرنا بہتر ہے اگر ایسا نہیں ہے تو ایسی جائے نماز پر بیٹھنا کوئی گناہ کا عمل نہیں ہے اگر یہ گناہ اور توہین والا عمل ہوتا تو قرآن وحدیث میں اس پر وضاحت ضرور موجود ہوتی جبکہ ایسا کچھ نہیں ہے نہ ہی بیٹھنے والے کی نیت بری ہوتی ہے۔ رہا معاملہ گنبد کا تو گنبد تو بنا ہی عہد نبویہ صلی الله علیہ وسلم کے بہت سالوں بعد ہے، یہ شرعی حکم نہیں رکھتا ہے نہ ہی یہ دین اسلام کا حصہ و شعائر ہے۔ البتہ عام لوگ چونکہ دین اسلام کے اصول وقواعد و احکام سے ناواقف ہیں تو اس کی بھی ظاہری طور پر توہین آمیز صورت حال سے اجتناب کرنا چاہیے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ