سوال (1141)

اگر کسی نے جھوٹا حلف اٹھایا اس کی کیا سزا ہے اور کوئی کفارہ ادا کرنا پڑے گا اور معافی کیا ہے ۔

جواب

جھوٹا حلف اٹھانا اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے ، ندامت ، توبہ اور استغفار اور اپنے طور پہ جو بھی نیک عمل ہوسکے ، شرعاً کوئی کفارہ وارد نہیں ہوا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

قسم کی تین اقسام ہیں: 1 ۔ یمین لغو2۔ یمین غموس3۔ یمین منعقدہ
ان میں سے پہلی یعنی لغوپر کوئی کفارہ نہیں ہےاور دوسری (غموس) جوکہ ماضی کے کسی کام پر اٹھائی جاتی ہے۔اس پر بھی کوئی کفارہ نہیں بلکہ اس پر اللہ سے توبہ و استغفار ہےکہ اس نے اللہ کا نام لے کر جھوٹی قسم کھائی۔اور تیسرے نمبر پر یمین منعقدہ ہےجو مستقبل میں کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کی قسم کھائی جاتی ہے اور اگر وہ کام نہ کرسکے تو اس پر درج ذیل میں سے کوئی ایک کفارہ ہے:
(1) : غلام آزاد کرنا۔
(2) : دس مسکینوں کو کھانا کھلانا۔
(3) : دس مساکین کو کپڑے پہنانا۔
اگر ان تینوں کاموں میں سے کسی کی بھی طاقت نہیں تو
(4) : تین دن کے روزے رکھنا۔
[المائدہ: 89]
پہلے تین میں سے کوئی ایک کفارہ ادا کردے۔ اگر پہلے تین میں سے کسی کی بھی طاقت نہیں تو چوتھا کام یعنی تین روزے رکھ لے۔

فضیلۃ الباحث اسداللہ بھمبھوی حفظہ اللہ