سوال (5298)
حدیث ہے کہ “جو شخص نہ جہاد کرے، اور نہ ہی دل میں جہاد کا ارادہ کرے، وہ نفاق کے ایک درجے پر مرے گا”
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک میں گئے تھے تو کچھ لوگ پیچھے رہ گئے تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے فرمایا ہے کہ یہ جھوٹ بولتے ہیں۔
آج کتنے علماء ہیں جو جہاد کی تیاری نہیں کرتے ہیں، تو کیا یہ سب نفاق کے شعبے میں فوت ہو رہے ہیں؟
جواب
میں نہیں سمجھتا ہوں کہ ایسا کوئی فتویٰ دیا جا سکتا ہے، اہل علم ہوں یا دوسرے ہوں، کیونکہ حدیث اہل علم کے ساتھ خاص نہیں ہے، آپ حدیث دیکھیں تو یہ بات واضح ہے کہ دونوں میں ایک چیز ہو، یعنی جہاد نہ کیا ہو تو دوسری صورت جہاد کا ارادہ ہو، ارادہ ہر مؤمن کا ہے، کسی نے کسی کا دل چیر کر نہیں دیکھا ہے، حدیث اپنی جگہ پر واضح ہے، بس دل صحیح ہونا چاہیے، حدیث میں ہے کہ جو شہادت کا درجہ طلب کرتا ہے، اگر وہ بستر پر بھی فوت ہو جائے تب بھی اللہ تعالیٰ اس کو شہادت کے درجے پر فائز کرتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ