سوال (5002)

ایک عورت کہتی ہے کہ اللہ کے نیک بزرگ ہیں، جنات میں وہ حاضر ہوتے ہیں اور جب بلائیں آ جاتے ہیں اور خاندان کا دھیان رکھتے ہیں، کوئی بھی کام ہو تو اب سب کہتے ہیں، ان سے پوچھیں کیا ٹھیک رہے گا، آگے دو بندے لگے ہیں جو ان سے رابطہ کرتے یا کرواتے، کیا یہ بات سمجھ میں آتی ہے۔ کوئی مشکل ہو تو ان سے پوچھنے لگ جاتے ہیں کہ ان بزرگوں سے پوچھ کر بتائیں کہ کیا مسئلہ ہے۔ رہنمائی فرمادیں.

جواب

99.99 فیصد لوگ جو اس طرح کی دعوے کرتے ہیں، حقیقت میں یہ لوگ خود کو شیاطین کے حوالے کر چکے ہوتے ہیں، وہی اس کا موکل، ہمزاد جس کو قرین کہا گیا ہے، اس کی باتوں میں آ کر اپنے آپ کو ایمان کے کناروں میں لے جاتے ہیں یا ایمان سے خارج کروا دیتے ہیں، ان سے اوراد اور وظائف وغیرہ کی حرکات کرتے ہیں، اس کے بعد بولتے ہیں کہ ہمارے پاس موکلات ہیں، یہ رجال غیب ہوتے ہیں، جو رجال غیب کا دعویٰ کرتے ہیں، دلائل کی رو سے ایسے لوگوں کے پاس جانا ہی صحیح نہیں ہے، اس کی بات کی تصدیق کرنا یہ اس سے بڑا جرم ہے، اس کی اہل علم اجازت نہیں دیتے، تو ایسے لوگوں کو علاج نہیں کروانا چاہیے، کیونکہ اس کے سچ و جھوٹ کا ہمیں اندازہ ہی نہیں ہے تو اس سے کیسے علاج کروا سکتے ہیں، اگر اس کے پاس کچھ ہے بھی تو وہ جنات کا معاملہ ہوتا ہے، صالح جنات ایسے کام نہیں کرتے، شاذ و نادر ہو سکتا ہے، اس لیے ایسے لوگوں کے پاس نہیں جانا چاہیے، جن کا معلوم ہی نہیں ہے کہ وہ کیا کرتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ