سوال (4728)
ایک بھائی کو گفٹ کے طور پر کوئی جگہ ملی ہو اور جس کی مالیت 1600000/= ہے آور وہ شخص اس کو کرایہ پر لگا دیتا ہے تو اب وہ شخص 16,00000 پر زکوٰۃ ادا کرے گا یا اس کرائے کی رقم پر زکوٰۃ ادا کرے گا رہنمائی فرما دیں، گفٹ کو ملے سال ہو چکا ہے اور سال بھر سے وہ جگہ بھی کرائے پر دی ہوئی ہے۔
جواب
کرائے پر جو جگہ چڑھائی جاتی ہے، اس جگہ کی اصل ویلیو پر زکاۃ نہیں ہے، کیونکہ یہ آلہ تجارت بن گئی ہے، باقی اس کرائے سے اتنا پیسا آتا ہے کہ جو خرچ نہیں ہوتا ہے اور ساڈھے باون تولے کے برابر ہوتا ہے، یعنی لم سم ایک لاکھ اسی یا ستر ہزار ہو جاتے ہیں تو پھر زکاۃ ہو گی۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: کرائے پر دی جانے والی جگہ سے اگر اتنا کرایہ آتا ہو کہ جو زکوٰۃ کی رقم کے برابر ہو، لیکن وہ پیسہ ساتھ ساتھ خرچ بھی ہورہا ہے تو کیا اس پر زکوٰۃ دینا ہوگی؟
جواب: اگر پیسے جمع ہوں، زکاۃ کے نصاب کو پہنچ جائیں اور سال بھر موجود رہیں تو زکاۃ ہوگی ورنہ نہیں۔
فضیلۃ العالم مقصود احمد حفظہ اللہ