سوال (1816)

ایسا شخص (لڑکی یا لڑکا) جس نے عدالت میں نکاح کیا ہو اس کے ساتھ معاشرتی تعلقات رکھنا کیسا ہے؟

جواب

ایسے شخص کے ساتھ حسن معاشرت کے تقاضوں کے مطابق تعلق رکھیں اور ان کو دین اسلام کی تبلیغ کریں کہ بغیر ولی کے نکاح باطل ہے اور ایسی صورت میں آپ دونوں حقیقی میاں بیوی نہیں ہیں ، لہذا دین کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ان تعلیمات کے مطابق نکاح کریں ، کیونکہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
“بغیر ولی کے نکاح باطل ہے”
دوسرا عدالتی نکاح کس صورت جائز اس کی جائز صورتیں ان کے سامنے بیان کر دیں ۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

ہمارے نزدیک تو ایسا نکاح نکاح ہی نہیں بلکہ یہ زنا ہی ہے اور غیر شادی شدہ زانی کی سزا ایک سو کوڑوں کے ساتھ ایک سال کی جلاوطنی بھی ہے ، جس سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ ایسے لوگوں کا معاشرتی بائیکاٹ کرنا چاہیے۔

فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ

ایک سال کی جلاوطنی بیان تو ہوئی ہے مگر اس پر کبھی بھی عمل نہیں کیا گیا ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

بیان سے معاشرتی مقاطعہ تو ثابت ہو جاتا ہے باقی اگر کوئی مقاطعہ نہیں کرتا تو وہ اس کی مرضی ہے اور معاشرے میں عام لوگ بھی ان سے میل جول رکھنے سے اس لیے بھی ڈرتے ہیں کہ کل کہیں ہمارے بچے بھی ان کی طرح نہ ہو جائیں ، ہاں البتہ ان کی اصلاح کی کوشش کرنا اور اس کے لیے ان سے اتنا تعلق رکھنا کہ ان کو دعوت دی جا سکی اس کی گنجائش موجود ہے ۔

فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ