سوال (2681)
جسم کے کسی حصے پر ٹیٹو بنوانا کیسا ہے؟ اگر بنا ہو تو کیا اس میں نماز ہو جاتی ہے؟
اگر کوئی خاص شکل یا جانور نہیں بنا صرف ایک ہارٹ بیٹ بنی ہو تو کیا اسکی اجازت ہے اس میں نماز ہو جائےگی؟
جواب:
نماز تو ہو جاتی ہے، لیکن یہ کام کروانا جائز نہیں ہے، جسم پر ٹیٹو بنوانا، جس کو گدوانا بھی کہا جاتا ہے۔ حدیث میں اس کی سخت ممانعت ہے اور ایسے مرد اور عورتوں پر اللہ تعالی کی لعنت کی گئی ہے۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“لعَنَ اللَّهُ الواصلةَ والمُستوصِلةَ، والواشمةَ والمُستوشِمة”.[صحيح البخاري:5937]
’’اللہ تعالٰی نے مصنوعی بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی، نیز سرمہ بھرنے والی اور بھروانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔
حدیث میں وشم یعنی جسم میں سرمہ یا سیاہی وغیرہ بھروا کر لکھائی کرنا یا کوئی ڈیزائن وغیرہ بنوانا سے مراد یہی گدوانا ہے، جس میں یہ ٹیٹو وغیرہ جیسی تمام لغو حرکات آ جاتی ہیں۔
اللہ تعالی سب کو ہدایت عطا فرمائے۔
فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ