سوال (5005)

کیا یہ لکھ کر لگایا جا سکتا ہے یا دعا میں ایسے الفاظ بولے جا سکتے ہیں کہ جس نے سیدنا حسین رَضِي ﷲ عنه کو شہید کیا، جس نے ساتھ دیا اور جو شہادت پر خوش ہوا، اﷲ سب کی قبروں کو جہنم کی آگ سے بھر دے؟

جواب

کبھی کبھار انسان غصے کا اظہار کرتا ہے، صحیح بھی ہے، لیکن بینر بنا کے لگا دینا، پھر اس کو محبت اہل بیت کا نام دینا، یہ بات محل نظر ہے، دین آج تو نازل نہیں ہوا، واقعہ کربلا آج تو نہیں ہوا، صحابہ کرام نے دیکھا ہے، تابعین نے دیکھا ہے، تبع تابعین نے پڑھا ہے، ائمہ نے پڑھا ہے، ان میں سے کسی کو بھی سمجھ میں نہیں آیا ہے کہ ہم اپنے غصے کا اظہار اس طرح بھی کر سکتے ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ہم ویسے ہی کہیں گے جیسے ہمارے سلف صالحین نے کہا۔
ملاحظہ فرمائیں:

ﻋﻦ ﺷﻬﺮ ﺑﻦ ﺣﻮﺷﺐ. ﻗﺎﻝ:
ﺃﻧﺎ ﻟﻌﻨﺪ ﺃﻡ ﺳﻠﻤﺔ ﺯﻭﺝ اﻟﻨﺒﻲ صلى الله عليه وسلم ﻗﺎﻝ: فسمعنا ﺻﺎﺭﺧﺔ. ﻓﺄﻗﺒﻠﺖ ﺣﺘﻰ اﻧﺘﻬﺖ ﺇﻟﻰ ﺃﻡ ﺳﻠﻤﺔ ﻓﻘﺎﻟﺖ: ﻗﺘﻞ اﻟﺤﺴﻴﻦ. ﻗﺎﻟﺖ: ﻗﺪ ﻓﻌﻠﻮﻫﺎ. ﻣﻸ اﻟﻠﻪ ﺑﻴﻮﺗﻬﻢ ﺃﻭ ﻗﺒﻮﺭﻫﻢ ﻋﻠﻴﻬﻢ ﻧﺎﺭا. ﻭﻭﻗﻌﺖ ﻣﻐﺸﻴﺎ ﻋﻠﻴﻬﺎ. ﻗﺎﻝ: ﻭﻗﻤﻨﺎ
الطبقات الكبرى – متمم الصحابة،الطبقة الخامسة:(454) 1/ 496،تاريخ دمشق:14/ 238 سندہ حسن لذاته
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﻲ ﺃﺑﻲ، ﻗﺜﻨﺎ ﺃﺑﻮ اﻟﻨﻀﺮ ﻫﺎﺷﻢ ﺑﻦ اﻟﻘﺎﺳﻢ ﻗﺜﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﺤﻤﻴﺪ ﻳﻌﻨﻲ اﺑﻦ ﺑﻬﺮاﻡ، ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﻲ ﺷﻬﺮ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺃﻡ ﺳﻠﻤﺔ ﺯﻭﺝ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ عليه ﻭﺳﻠﻢ ﺣﻴﻦ ﺟﺎء ﻧﻌﻲ اﻟﺤﺴﻴﻦ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ ﻟﻌﻨﺖ ﺃﻫﻞ اﻟﻌﺮاﻕ ﻓﻘﺎﻟﺖ: ﻗﺘﻠﻮﻩ ﻗﺘﻠﻬﻢ اﻟﻠﻪ، ﻏﺮﻭﻩ ﻭﺫﻟﻮﻩ ﻟﻌﻨﻬﻢ اﻟﻠﻪ
فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل:(1170واللفظ له،1392) حسن لذاته

جب عبد الحمید بن بھرام شھر بن حوشب سے روایت کریں تو وہ روایت بلاشبہ صحیح ہوتی ہے ائمہ محدثین سے ہم نے یہی سنا اور پڑھا ہے ہاں اگر کسی روایت پر کوئی خاص دلیل وقرینہ موجود ہو تو تب اسے ضعیف وغیر محفوظ قرار دیں گے۔هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ