سوال (1795)
ایک شخص خود سعودیہ میں اور وہ وہاں قربانی کر رہا ہے ، جبکہ اس کی فیملی پاکستان میں ہے تو کیا وہ جو قربانی کرے گا وہ اس کی گھر والوں کی طرف ہوجائیگی کیونکہ یہاں تو عید ایک دن بعد ہے ؟
جواب
ایک گھرانے کی طرف سے ایک قربانی کافی ہے ، اب وہ خود سعودیہ رہ رہا ہے ، اس کے گھر والے پاکستان میں رہ رہے ہیں ، اب اس کی مرضی ہے ، چاہے تو سعودیہ میں قربانی کرلے یا پاکستان میں گھر والوں کو پیسے دے کر قربانی کر لے ، ایک قربانی اس کے گھر والوں کی طرف سے کافی ہو جائے گی ، اگر وہ سعودیہ میں کرتا ہے تو اس کے گھر والے پاکستان میں نہ کریں ، تب بھی خیر ہے ، لیکن دیکھنا چاہیے کہ اگر وہ سعودیہ میں کما بھی رہا ہے ، تو ایک قربانی سعودیہ میں کر لے ، اللہ تعالیٰ اس کو ہمت اور توفیق دے ایک قربانی کے پیسے پاکستان بھیج دے تاکہ اس کے گھر والے بھی قربانی کرکے خوشی محسوس کریں ، باقی ثواب تو اس کو ہی ہوگا ، جس نے پیسے دیے ہیں ، بہرحال ایک گھر والوں کی طرف سے ایک قربانی کافی ہے ۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
گھر کا سربراہ یا ذمہ دار جب قربانی کر رہا ہے، تو بقیہ گھر والوں کی طرف سے بھی یہی قربانی کفایت کر جائے گی۔ اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ قربانی کرنے والا کہاں ہے اور اس کے گھر والے کہاں ہیں؟ اور دونوں کے عید کے اوقات میں فرق ہے یا نہیں!
ہاں اگر اس کے گھر والے بھی قربانی کرنا چاہیں تو یہ اچھی بات ہے، ایسی صورت میں دونوں اپنی اپنی عید کے حساب سے قربانی کریں گے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ